(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)صیہونی جیل میں فلسطینی نوجوان کا محیرالعقول کارنامہ ، اپنا آپریشن خودکرلیا تفصیلات کے مطابق فلسطینی نوجوان نے صیہونی قید میں حیران کردینے والا کارنامہ سرانجام دیاجب اسرائیلی فوج کی جانب سے مسلسل تین سال قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود علاج کے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا الخلیل کے علاقے یطا سے تعلق رکھنے والے فلسطینی خالد مخامرة گزشتہ تین سالوں سے اسرائیلی عقوبت خانے میں قید و بند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں ،صیہونی انتطامیہ خالد کی متعدد بار درخواست کے باوجود اس کے زخموں کا علاج کرنے سے انکار کرتی رہی،یاد رہے کہ خالد نے تل ابیب کی ایک مارکیٹ میں یہودیوں پر ایک حملہ کیا تھا جس میں چار یہودی جہنم واصل ہوئے تھے جب کہ متعدد زخمی بھی ہوئے تھے،ْقابض اسرائیلی فوج کی جانب سے جوابی کاروائی میں خالد شدید زخمی ہوئے تھے اور زخمی حالت میں ہی جیل منتقل کر دئیے گئے تھے،جہاں انہوں نے اپنے شدید گہرے زخموں کے ساتھ ہی تین سال اس عقوبت خانے میں گزارے۔اور متعدد بار اسرائیلی حکام سے انکے علاج کے لیے درخواست کی گئی جو اسرائیلی حکام کی جانب سے مسترد کردی گئی ،یاد رہے کے اسرائیلی فوج کی کاروائی کے دوران ایک گولی بھی خالد کے جسم میں داخل ہوئی تھی،جو کہ تین سال تک ان کے جسم میں موجود رہی،اسرائیلی حکام کے سرد روئیے کو دیکھتے ہوئے بالآخر خالد نے ایک ایسا دلیرانہ فیصلہ کیا جس کی امید کسی فلسطینی نوجوان سے ہی کی جاسکتی ہے،خالد نے اپنے زخموں کی مسیحائی کا خود فیصلہ کیا اور اپنے انکل کی مدد سے جو کہ خالد کے ساتھ ہی جیل کاٹ رہے تھے،اپنے زخموں کی سرجری کا فیصلہ کیا،خالد نے اس مشکل کام کے لیے ان عام سے اوزاروں کا سہارا لیا جن کا عام حالت میں سوچنا بھی محال ہے جس میں ناخن کاٹنے والا آلہ اور کچھ دیگر ایسے اوزار تھے جو عام طور پر گھریلو استعما ل میں کام آتے ہیں،خالد نے اس کٹھن مرحلے کو عام سے اوزراوں کے ساتھ اپنے انکل کی مدد سے بخوبی سر کیا اور اپنے جسم میں موجود گولی کو باہر نکالنے میں کامیاب رہے