(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) دلچسپ بات یہ ہے کہ جب موساد کے سابق افیسر اور کتاب ’’فریب کے راستے سے‘‘ کے مولف ’’ویکٹور اوسٹروفسکی‘‘ سے موساد کے ہاتھوں لوگوں کے قتل کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے نامہ نگاروں کو اس سوال کا جواب دئے بغیر اپنے استعفیٰ کی وجہ موساد کا بہیمانہ اور وحشیانہ جرائم کا مرتکب ہونا بیان کیا۔
روزنامہ قدس : شائد آپ نے موساد(۱) نامی تنظیم کا نام سنا ہو گا۔ موساد وہی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ہے جس کی سرگرمیوں کا بنیادی دائرہ، بین الاقوامی سطح پر جاسوسی کرنا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد دسیوں ہزار جاسوس اپنے اپنے گھروں میں واپس پلٹ گئے لیکن ان جاسوسوں کی ایک عظیم تعداد اپنے ملکوں میں واپس جانے کے بجائے اپنی خیالی سرزمین ’موعود‘ کی طرف چلے گئے، اور اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم بن گورین کے حکم سے ان جاسوسوں کے ذریعے بنائی گئی ’ہاگانا‘(۲) نامی فوجی گروہ میں سے موساد کو جنم دیا گیا۔
ہاگانا نے یہود ایجنسی کے حکم کے ماتحت کئی دیگر فوجی مانند گروہوں جیسے بیتار(۳)، ایرگن (۴)، لحی (۵) وغیرہ کو تشکیل دیا کہ جس کے نتائج ’اللد‘ اور ’الرملہ‘ دیہاتوں میں ’دیریاسین‘ جرائم کا ارتکاب، حیفا میں بم دھماکے اور ’ملک داوود ہٹل‘ کی مسماری جیسے جرائم کی شکل میں سامنے آئے۔(۶) ان گروہوں کے جرائم اس قدر زیادہ تھے کہ ۱۹۴۸ میں اسرائیلی فوجی جب شہر یافا میں داخل ہوئے تو عرب فلسطینی ان کے خوف سے اپنا سب کچھ چھوڑ کر بھاگ نکلے (۷) اور اس شہر پر صہیونیوں نے باآسانی قبضہ کر لیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب موساد کے سابق افیسر اور کتاب ’’فریب کے راستے سے‘‘(۸) کے مولف ’’ویکٹور اوسٹروفسکی‘‘ سے موساد کے ہاتھوں لوگوں کے قتل کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے نامہ نگاروں کو اس سوال کا جواب دئے بغیر اپنے استعفیٰ کی وجہ موساد کا بہیمانہ اور وحشیانہ جرائم کا مرتکب ہونا بیان کیا۔
تاحال موساد نے اسرائیل کی خیالی سکیورٹی فراہم کرنے کی غرض سے بہت ساری اہم شخصیات جیسے محمود المبوح (۹)، شیخ احمد یاسین (۱۰)، عبد العزیز رنتیسی (۱۱) جرمنی کے هاینتز کروگ (۱۳) ہوبرٹز کوکرز (۱۴)، محمود ہمشاری (۱۵) ڈاکٹر یحیی المشاد (۱۶)، عماد مغنیہ(۱۷)، اور فتحی شقاقی (۱۸) کے قتل میں ہاتھ رنگین کئے ہیں۔
حواشی
Mossad.1
Haganah.2
Bitar.3
irgun.4
lehi.5
.6میخائیل بالمبو، کیف طرد الفلسطینیون من دیارهم، ۱۹۹۰
the iron wall.7: Zionist revisionism form Jabotinsky to Shamir, 1984، Brenner, Lenni
by way of deception
Mahmoud Al Mabhouh.8
Ahmed Yasin.9
Abdel Aziz al‑Rantisi.10
Said Seyam.11
Heinz Krug
Herberts Cukurs
Mahmoud Hamshari
Yehia El-Mashad
Imad Fayez Mughniyeh
Fathi Shkak