فلسطینی شہرغزہ میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام اسکولوں میں رائج نصاب میں جرمنی کے ہاتھوں یہودیوں کے”ہالوکاسٹ” سے متعلق مضمون کوشامل نصاب کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے تدریسی نصاب میں ہالوکاسٹ کے مضامین کوشامل کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی نئی نسل میں ہولوکاسٹ کے بارے میں غلط معلومات عام نہیں ہونے دیں گے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے پناہ گزین”اونروا” کےزیرانتظام قائم اسکولوں میں جو کتب پڑھائی جاتی ہیں ان میں دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے ہالوکاسٹ پروپیگنڈے کے بارے میں بھی مضامین شامل ہیں۔ ان مضامین میں یہودیوں کو مظلوم ثابت کرنے اور دوسرے معنوں میں فلسطین میں ان کے قومی وطن کے تصورکو نوخیز ذہنوں میں راسخ کرنے کی گھناٶنی کوشش کی گئی ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے "اونروا” کے زیرانتظام اسکولوں میں "ہولوکاسٹ” کا مضمون پڑھائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں نئی فلسطینی نسل کے اذھان کوخراب کرنے کی کسی بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کے تدریسی نصاب میں ہالوکاسٹ کا مضمون شامل کر کے اسرائیل کی مرضی کو فلسطینیوں پر مسلط کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ حماس نے”اونروا” کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نصاب میں شامل قابل اعتراض تمام مضامین خارج کر دے ورنہ اس کی جانب سے فلسطینی بچوں کوتعلیم دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بیان میں اونروا کے اس اقدام پرسخت برھمی کا اظہار کرتے ہوئے سخت کارروائی عمل میں لانے کی دھمکی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام ایسی کسی بھی سازش کا پوری قوت اور جرات کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔