(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ فلسلطین کے محصور شہرغزہ کے تقریبا دو ملین فلسطینیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، اگرپانی کی فراہمی کے ہنگامی اقدامات نا کئے گئے توپینے کے پانی کی بدترین قلت کے باعث غزہ میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صیہونی غیرقانونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پرہرطرح کے مظالم جاری ہیں، گھروں کی مسماری، انتظامی قید، قتل عام، خواتین اور بچوں کو گھروں سے اغواکرلینا، سیکیورٹی کے نام پر گھروں میں لوٹ مار اور فلسطینیوں کو زدوکوب کرناتومعمول ہے اب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لاکھوں شہریوں پرزمین مزید تنگ کردی گئی ہے اسرائیلی آبی جارحیت سے 15 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے پانی کی فراہمی کا نظام ویسے ہی خستہ حالت میں تھا جو مزید ابتر ہوچکا ہے۔
وزارت صحت نے غزہ میں بگڑتی ہوئي انسانی صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے پانی کے ذخائر کے آلودہ ہونے، اس علاقے کی آبادی میں تین فیصد سے زیادہ اضافہ ہونے ، اسرائیل کی جانب سے اس علاقے کے پانی کی چوری، طویل ترین ناکہ بندی، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے پانی کے ذائر میں سیوریج کے پانی کی آمیزش اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے اس علاقے کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
وزارت صحت کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں صرف تین فیصد فلسطینیوں کو صاف پینے کے پانی تک دسترس حاصل ہے90 فیصد بد ترین آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ دیگر سات فیصد درمیانے درجے کا پانی حاصل کرنے کے قابل ہیں