اردن کی مذہبی سیاسی جماعت”اسلامک ایکشن فرنٹ” نے مصر اورغزہ کی پٹی کے درمیان زیر زمین دیوار کی تعمیر کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف بد ترین جرم قرار دیا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے مرکزی راہنما ڈاکٹر محمد البزور نے منگل کے روز عمان میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم توقع کر رہے تھے کہ مصرغزہ کی تمام گذرگاہوں کو کھولتے ہوئے شہرکی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے میں مدد فراہم کرے گا تاہم قاہرہ کی جانب سےغزہ کے گرد زیرزمین اہنی باڑ لگانے کے اقدام نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ انہوںنے استفسارکیا کہ کیا مصر غزہ کے شہریوں کو ادویات، غذائی سامان اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کے پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے گرد امریکا،اسرائیل، فرانس اور مصر کے تعان سے لگائی جانے والی فولادی باڑ عالمی برادری کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ بزور کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سےآہنی باڑ کی تعمیر پر خاموشی ڈیڑھ ملین ٓابادی کے اس شہر کومزید تباہی سے دوچار کرنا ہے۔ اردنی راہنما کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے گرد آہنی باڑ لگا کرمصر نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں مرتب ہونے والے عام شہریوں کی زندگی پر منفی اثرات اور نقصانات کا بھی ذمہ دار ہے۔ اردن اسلامک ایکشن فرنٹ کے راہنما نے کہا کہ غزہ کے شہری نہ تو ماضی میں کبھی مصر کے لیے خطرہ ثابت ہوئے ہیں اور نہ ہی آئندہ ہوں گے بلکہ غزہ مصر کے دفاع کی فرنٹ لآئن ہے۔ غزہ کو کمزور کرنے کا مقصد خود مصر کو کمزور کرنا ہوگا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور مصر کے درمیان لگائی جانے والی آہنی باڑ کا سلسلہ رکوآئیں کیونکہ اس سے غزہ کی ڈیڑ ملین آباد کوبھوک اور افلاس کے سمندر میں دھکیل دیا جائے گا۔