انسانی حقوق کی ایک بین الاقوام تنظیم "نیلسن منڈیلا فاٶنڈیشن” نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل”تلموند” میں زیرحراست فلسطینی خواتین پرمظالم بڑھا دیے گئے ہیں. انسانی حقوق تنظیم کی نگران برائے مشرق وسطیٰ بثنیہ دقماق نے جیل کے دورے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ "تلموند” نامی اسرائیلی جیل میں فلسطینی خواتین کو صہیونی انتظامیہ کی جانب سے سخت انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے. دقماق نے کہا کہ فلسطینی اسیرات کو ادنیٰ درجے کے انسانی حقوق بھی میسر نہیں. کسی خاتون کو اپنے پاس کاغذ اور قلم رکھنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی. انسانی حقوق کی رکن نے بتایا کہ تلموند جیل کے اندرکئی مقامات پر الیکٹرانک چیکنگ کے لیے گیٹ لگائے گئے ہیں. فلسطینی خواتین کو دن میں چھ چھ میں مرتبہ ان دروازوں سے گذار کر ان کی تلاشی لی جاتی ہے. انسانی حقوق تنظیم کی خاتون رہ نما نے صہیونی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تلموند جیل سمیت تمام قید خانوں میں مقید فلسطینی خواتین کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی بند کرے اور قیدیوں کو ان کے جائز اور عالمی طور پر مسلمہ حقوق کی فراہمی یقینی بنائے.