اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت ہمسایہ ملک پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور غیرقانونی طور پر پاکستانیوں کی سرحد پار مداخلت روکنے کے لیے اسرائیل سے خرید کردہ سیٹلائیٹ فضاء میں چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے. غیر ملکی خبررساں ایجنسی "پریس ٹرسٹ” نےذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں بھارتی سینئر سیکیورٹی عہدیداروں کا ایک وفد اسرائیل کے دورے پر گیا جہاں صہیونی حکام سے جدید نوعیت کے سیٹیلائیٹ خرید کرنے پر مذاکرات کیے . مذاکرات کے بعد بھارت نے اسرائیل سے جدید نوعیت کے سیٹلائیٹس خرید لیے ہیں جنہیں جلد فضا میں چھوڑا جائے گا. مذاکرات کے دوران بھارتی حکام نے اسرائیلی سیکیورٹی حکام کو بتایا کہ انہیں پاکستان کی مغربی سمت میں سمندری حدود سے پاکستانیوں کی غیر قانونی مداخلت کا سامنا ہے، جس کی روک تھام کے لئے نئی دہلی کو جدید صلاحیتوں کے حامل سیٹلائیٹس کی ضرورت ہے. یہ سیٹلائیٹس فضاء میں پاکستان اور بھارت کی سمندری حدود کی نگرانی کے لیے چھوڑے جائیں گے. پریس ٹرسٹ کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائیٹ کی خریداری کا بھارتی فیصلہ تل ابیب اور نئی دہلی کے درمیان دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون کا حصہ ہے. دونوں ملکوں کے درمیان شرو ع سے دوستانہ تعلقات چلے آ رہے ہیں تاہم سنہ 2008ء میں بھارتی شہر ممبئی میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد اسرائیل نے بھارت کو دہشت گردی اور سرحد پار مداخلت روکنے کے لیے مزید تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا. رپورٹ کے مطابق اسرائیل سے خرید کردہ سیٹلائیٹ نہایت حساس نوعیت کے ہیں جو سرحد پار مداخلت کی روک تھام کے سلسلے میں سیکیورٹی اداروں کوبروقت اور مفید معلومات فراہم کریں گے.سیٹلائیٹس سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں بھارت پاکستانیوں کی مداخلت کے خلاف کارروائی کرے گا. رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت اسرائیلی فوجی ماہرین کی خدمات کے علاوہ "ھیرون” نامی ڈرون طیارے بھی حاصل کرے گا، جنہیں سمندری حدود کی نگرانی کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا. خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ساحلی حدود 7500 کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہیں. جو دنوں ملکوں کے شہریوں کی غیر قانونی طورپر مداخلت کا سبب بنتی رہتی ہے