انسانی حقوق کی عالمی اور فلسطینی تنظیموں نے اسرائیلی جیلوں میں زیر حراست مریض فلسطینیوں کو مسلسل قید میں رکھنے کو انسانیت کےخلاف سنگین جرم قرار دیا ہے. انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر فلسطینی مریض اسیران کو جیلوں میں ڈالے ہوئے ہے اور ا ن کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ھیومن رائٹس واچ اور فلسطین کی المیزان، اور مرکز برائے العدالہ نے اپنے اپنے بیان میں صہیونی حراست گاہوں میں محروس فلسطینی مریضوں کی مسلسل حراست پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی مریضوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں سیکڑوں مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں. انسانی حقوق گروپوں نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید مریض فلسطینیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباٶ ڈالیں. قبل ازیں فلسطینی وزیر برائے امور اسیران محمد فرج الغول نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی حراستی مراکز میں پابند سلاسل1500 فلسطینی مریض اسیران علاج معالجے کی سہولت سے محروم ہونے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں.ان کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں کو صہیونی حراست گاہوں میں قیدیوں پر ڈہائے جانے والے مظالم کا بخوبی علم ہے لیکن اس کے باوجود عالمی برادری مجرمانہ خاموشی کا شکارہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیر نے یہ ہوشربا انکشافات فلسطین کے ایک عربی اخبار "الرائے” کو انٹرویو دیتے ہوئے کئے. انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ہزار مریض اسران میں سے بیشر ایسے ہیں جو کینسر، ٹی بی، ہیپا ٹائیٹس اے بی سی اور امراض قلب جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہیں. بعض انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی مریضوں کا معاملہ اسرائیلی حکومت کے سامنے بھی اٹھایا ہے لیکن صہیونی حکام نے عالمی اداروں کے مطالبے کو درخوراعتنا نہیں سمجھا. فرج الغول نے خبردار کیا ہے کہ گرصہیونی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی مریضوں کو بروقت علاج کی سہولت فراہم نہ کی گئی تو ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکی ہیں. انہوں نے اسرائیل کو متنبہ کیا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے تمام مسلمہ حقوق عالمی قوانین کے مطابق پورے کرے ورنہ فلسطینی اسیران کی جانوں کو نقصان پہنچا تو اسرائیل کو اس کے سنگین نتائج بھگتا پڑیں گے. ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیر نے اسیران کے ساتھ صہیونی جیلوں میں ہونے والی بدسلوکی کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پر بھی عائد کی. ان کا کہناتھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی صہیونی جنگی جرائم میں برابر کی شرکت کی مترادف ہے. فلسطینی اتھارٹی اور صدرعباس کو معلوم ہے کہ صہیونی جیلوں میں فلسطینی مریض زندگی اور موت کی کشکش میں مبتلا ہیں لیکن اس کے باوجود خاموش ہیں اور صر ف اپنی سیاست چمکانے کے چکروں میں ہیں.