اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں غیر قانونی طور پر قبضہ میں لی گئی فلسطینیوں کی اراضی پر یہودی تعمیرات روکنے کے لئے امریکا کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے شہرمیں یہودیوں کے لئے مزید نو سو نئے مکانوں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے . منگل کو اسرائیلی پریس نے اطلاع دی ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں قبضہ میں لی گئی اراضی پرغیر قانونی طور پر نئی تعمیرات کے حوالے سے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں اور انہوں نے امریکا کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد کرنے کے مطالبے کو یکسر نظرانداز کر دیا ہے. رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے بارے میں امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی نمائندے جارج میچل نے انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم سے غیلو کےعلاقے میں یہودیوں کے لئے مکانوں کی تعمیر کے ایک منصوبہ پر کام روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ اس سے اسرائیل کی فلسطینیوں کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے. اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیر تعمیر منصوبے کی حکومت سے منظوری کی ضرورت نہیں اور غیلو مقبوضہ بیت المقدس ہی کا حصہ ہے. جب ایک اسرائیلی عہدے دار سے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کے لئے کہا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں واقع دو یہودی بستیوں جو دائعا اور سمیریا کے معاملے پر تو نیتن یاہو لچک دکھانے کو تیار ہیں.لیکن اس پالیسی کا مقبوضہ بیت المقدس پر اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ وہ ہمارا دارالحکومت ہے.امریکا کی جانب سے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا. غیلوکا علاقہ مشرقی بیت المقدس میں واقع ہے.اس پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا اور بعد میں غیر قانونی طور پراسے اپنی ریاست میں ضم کرلیا تھا لیکن عالمی برادری نے اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا. اب اسرائیل پورے مقبوضہ بیت المقدس کو اپنے دائمی اور مستقل دارالحکومت کے طورپر پیش کر رہا ہے جبکہ فلسطینی القدس الشریف کے مشرقی حصے کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں.