سلفیت(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)دو روز قبل قابض صہیونی فوج کی بھاری نفری نے دریائےاردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں 19 سالہ شہید عمر ابو لیلیٰ کے مکان کا گھیرائو کیا اور مکان میں بارود نصب کرنے کے بعد اسے ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
سلفیت میں الزاویہ کے مقام پر جاری رہنے والی مکان مسماری کی کارروائی سات گھنٹے تک جاری رہی۔ شہید فلسطینی کے مقام کی مسماری کے نتیجے میں درجنوں شہری بے گھر ہوگئے۔
صہیونی دشمن نے شہید ابو لیلیٰ کے ساتھ انتقام لینےکے لیے اس کے گھر کے پتھروں کو بھی معاف نہیں کیا۔ شہید ابو لیلیٰ نے صہیونیوں کو دو بار شکست اور شرمناک ہزیمت سے دوچار کیا۔ پہلی شکست مارچ کے وسط میں سفلیت میں دو یہودی آباد کاروں کو جھنم واصل کرنے کے بعد بہ حفاظت فرار اور دوسری شکست اس وقت دی گئی جب ابو لیلیٰ نے رام اللہ میں صہیونیوں کو اپنی گرفتاری دینے سے انکار کرتے ہوئے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ شہید عمر ابو لیلیٰ کے اہل خانہ اور ان کے محلے کے دیگر شہریوں کو صہیونی فوج نے گھر سے بے دخل کر دیا مگر فلسطینیوں نے صہیونی دشمن کے خلاف بھرپور مزاحمت کی۔
ایک مقامی شہری نےروز نامہ قدس کو بتایا کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں ابولیلیٰ کے مکان کی مسماری کے نتیجے میں 50 شہری کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
الزاویہ قصبے کے فلسطینی میئر نعیم شقیر کا کہنا تھا کہ فلسطینی شہداء کے اہل خانہ کو بے گھرکرنا اوران کے گھروں کو مسمار کرنا اسرائیل کی فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی کونسل جلد ہی وہ شہید ابو لیلیٰ کے اہل خانہ کا گھر تعمیر کریں گے۔
شہید عمر ابولیلیٰ کی ماں اپنے مسمار شدہ مکان کے ملبے پر کھڑی جرات کے ساتھ صہیونی دشمن کو للکار رہی تھی کہ دشمن ان کے گھر مسمار کرسکتا ہے مگر ان کے عزم اور آزادی کے لیے قربانی کے جذبے کو سرد نہیں کر سکتا۔
اس نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ میرےاور ہمارے خاندان کے ہر فرد کے عزائم بلند ہیں۔ میرے لیے مکان کی مسماری کوئی چیز نہیں۔
شہید کی دادی بھی پہاڑ کی طرح کھڑی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مکان کی مسماری کی کوئی پرواہ نہیں بلکہ ہم شہید عمر کی شہادت کی قبولیت کی دعا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر نے زندگی اور موت دونوں میں صہیونی دشمن کو شکست فاش دی ہے۔
خیال رہے کہ انیس سالہ عمرابولیلیٰ کو صہیونی فوج نے 19 مارچ کو شمالی رام اللہ میں عبوین کے مقام پر ایک پرانے مکان پر کارروائی کرکے شہید کردیا تھا۔ صہیونی فوج اسے مسلسل تین دن تلاش کرتی رہی۔ شہادت سے تین دن قبل عمر نے دویہودی آباد کاروں کو چاقو اور گولیاں مار کر کے قتل کر دیا تھا جب کہ اس حملے میں دو یہودی آباد کار زخمی ہوگئے تھے۔