(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسیران کمیٹی نےبتایا کہ دو روز قبل ابوحمید کوشدید بخار تھا اور انہیں اسی ہسپتال میں بھیجا گیاتاہم ان کا کیموتھراپی سے علاج بہت ضروری تھا جس کو قابض جیل انتظامیہ نے روکا ہوا ہےاور جس کی وجہ سےان کی حالت بگڑرہی ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین فلسطینی کمیشن برائے اسیران اور سابق اسیران کے امور کی کمیٹی نے بیا ن جاری کیا ہے جس کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں کینسر کے مرض میں مبتلا فلسطینی اسیرناصر ابوحمید کی حالت طبی سہولیات نہ میسر ہونے کے باعث شدید خراب ہوگئی اور وہ سانس لینے میں رکاوٹ کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے جس کے بعد صہیونی جیل انتظامیہ نے اسیر کو اسرائیل کے برزلی ہسپتال منتقل کیا ہے۔
کمیشن نےبتایا کہ دو روز قبل ابوحمید کوشدید بخار تھا اور انہیں اسی ہسپتال میں بھیجا گیا تھاتاہم ان کا کیموتھراپی سے علاج بہت ضروری تھا جس کو قابض جیل انتظامیہ نے روکا ہوا ہے جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں سانس لینے میں دشواری کے علاوہ سینے کے بائیں حصے میں شدید درد ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں العماری مہاجر کیمپ سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ ابو حمید کو 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں اسرائیلی جیل میں 50 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ابو حمید کے چار بھائی بھی حراست میں ہیں اور انہیں صہیونی عدالت میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہےجبکہ پانچویں بھائی عبدالمنعم کو 1994 میں اسرائیلی قابض فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا تھااور والدین کو عرصہ دراز تک اپنے قیدی بیٹوں سے ملنے سے محروم رکھا۔