(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غسان دغلس نے بتایا کہ اراضی کے مالکان کی شناخت عبدالرحیم، عبدالحمید اور غازی انطاری کے نام سے ہوئی ہےجن کی زمین پر صہیونی آبادکاروں نے تین سال کی محنت کے بعد بڑھنے والے ان قیمتی درختوں کو ضائع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے دیر شرف میں صہیونی آبادکاری کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کے سر براہ غسان دغلس نے اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی آباد کاروں نے الحرائق کے نام سے مشہورفلسطینی زمین کے ایک پلاٹ میں گھس کر 400کےقریب زیتون کے درختوں کو کاٹ دیا۔
غسان دغلس نے بتایا کہ اراضی کے مالکان کی شناخت عبدالرحیم، عبدالحمید اور غازی انطاری کے نام سے ہوئی ہےجن کی زمین پر صہیونی آبادکاروں نے تین سال کی محنت کے بعد بڑھنے والے ان قیمتی درختوں کو ضائع کر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہےکہ آباد کاروں نےان کیفصلوں اور باغات کو نشانہ بنایا بلکہ ایک ماہ قبل بھی تقریباً 600 زیتون کے پودے تلف کیے تھےاور سلفیت میں بھی جمال سلامہ نامی فلسطینی کسان کی ملکیتی زمین پر کئی درختوں کو اکھاڑ پھینکا تھا جس کے خلاف اسرائیلی حکام نےاب تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ۔
واضح رہے کہ مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف آباد کاروں کا تشدد معمول ہے جبکہ تشدد کی ان کارروائیوں کے حوالے سے فلسطینی مقامی اور بین الاقوامی مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی حکومت آبادکاروں کے تشدد کی بھر پور حمایت کرتی ہے۔