(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ایرانی بیانات اسرائیل اور آذربائیجان کے تعلقات کے خلاف عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں اور تہران مانتا ہے کہ یہ خطے میں اسے گھیرنے کا طریقہ ہے تاکہ اس پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
تقریباً ایک سال قبل آذربائیجان کا نام خبروں میں سرفہرست تھا، جس کی بنیادی وجہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ تھی۔ مشرق وسطیٰ میں اس معاملے میں دلچسپی اس لیے پیدا ہوئی کیونکہ آمنے سامنے موجود فریق ایسے دو ممالک کے اتحادی تھے جو خطے میں اپنی بالادستی مسلط کرنے کے خواہاں ہیں، یعنی ترکی اور ایران۔
ایک سال قبل آذربائیجان، جو ترکی کا اتحادی ہے، نے ناگورنو کاراباخ کے متنازع علاقے پر آرمینیا سے جنگ لڑی۔ 1990 میں ناگورنو کاراباخ پر قبضے کے بعد سے یہ آرمینیا کے کنٹرول میں تھا۔ آرمینیا کے نقطہ نظر سے یہ آرمینیائی باشندوں کا ایک تاریخی علاقہ تھا، جسے سابقہ سوویت یونین نے 20 ویں صدی میں آذربائیجان سے آزاد کیا۔
لہذا، آذربائیجان جنوبی قفقاز کے علاقے میں ترکی اور ایران کے مابین مسابقت میں ایک اہم ملک ہے اور آج ان علاقوں میں شمار کیا جاسکتا ہے جہاں ایران اور اسرائیل کے درمیان خفیہ جنگ میں بڑھاوا ہو سکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ تہران کو آذربائیجان میں اسرائیلی فوج کی موجودگی کے بارے میں ’شدید تشویش‘ ہے، وہ اس کی اجازت نہیں دے گا اور قفقاز میں اسرائیل کی سرگرمیوں کے خلاف ضروری اقدامات کرے گا۔
تہران کہہ چکا ہے کہ وہ ’جغرافیائی سیاسی تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا‘، جبکہ کچھ عرصہ قبل آیت اللہ علی خامنہ ای بھی ایران کے تمام پڑوسیوں کو ’خطے میں غیر ملکیوں کی مداخلت‘ کے بارے میں خبردار کر چکے ہیں۔
ایرانی بیانات اسرائیل اور آذربائیجان کے تعلقات کے خلاف عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں اور تہران مانتا ہے کہ یہ خطے میں اسے گھیرنے کا طریقہ ہے تاکہ اس پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
آذربائیجان ایران کی شمالی سرحد پر جنوبی قفقاز کے علاقے میں واقع ہے اور ایران میں آذری اقلیت تقریباً دو کروڑ ہے۔ آذربائیجان پہلے ایران کا حصہ تھا مگر 19ویں صدی میں روس کے ہاتھوں وہ اسے ہار گیا۔
اسرائیل کے آذربائیجان کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں، جو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ کے دوران فوجی تعاون پر مرکوز تھے، کیونکہ اسرائیل نے آذربائیجان کو بڑے ہتھیار فراہم کیے تھے۔ گذشتہ سال متنازع ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر کنٹرول کے لیے آرمینیا کے ساتھ چھ ہفتوں کی جنگ میں آذربائیجان نے میدان جنگ میں اسرائیلی جاسوسی ڈرون استعمال کیے تھے جبکہ باکو اسرائیلی ایرو تھری میزائل دفاعی نظام خریدنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
تحریر: ہدیٰ رؤف
بشکریہ انڈیپینڈنٹ اردو