ایک عرب خبررساں ادارے”الشھاب” نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے مندوبین اور اسرائیل کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے واشنگٹن میں خفیہ ملاقات کی ہے۔ امریکی دارالحکومت میں ہونے والے اس خفیہ اجلاس میں اسرائیلی حکام نے فلسطینی اتھارٹی کے مندوبین کو غزہ جنگ میں تحقیقات سے متعلق رچرڈ گولڈ سٹون کی رپورٹ کی مخالفت کرنے کو کہا۔ اس پرفلسطینی حکام نے اسرائیلی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے مندوب کی تیار کردہ رپورٹ کی حمایت کا اعلان کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس جاری تھاکہ اس دوران ایک اعلیٰ سطح کے صہیونی عہدیدار ایلی افراہام نے اپنے لیپ ٹاپ میں موجودصدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک اور سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی کی ملاقات کی ویڈیو فوٹیج دکھائی۔ یہ ملاقات اس وقت ایک خفیہ مقام پرہوئی تھی جب جنوری 2009ء میں غزہ پراسرائیل کے حملے جاری تھے۔ اس ملاقات میں فلسطینی صدرصہیونی وزیردفاع پر زور دیتے ہیں کہ وہ غزہ پرفوج کشی جاری رکھیں اوراس میں مزید شدت پیدا کریں۔ زیپی لیونی اور ایہود باراک محمود عباس کے جنگ جاری رکھنے کے اصرار پرحیران ہیں۔ اس موقع پراسرائیلی حکام نے جنگ ختم کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا تاہم محمود عباس نے پھر جنگ جاری رکھنے پر اصرار کیا۔ ذرائع کے مطابق افراہام نے خفیہ اجلاس میں فلسطینی حکام کوفلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار طیب عبدالرحیم اور اسرائیلی فوجی ترجمان کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلیفونک گفتگو بھی سنائی گئی۔ یہ گفتگو بھی غزہ جنگ کے دوران ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس گفتگو میں فوجی ترجمان فلسطینی عہدیدار کو بتاتے ہیں کہ "فوج جبالیا اور غزہ کے ساحلی علاقے میں قائم پناہ گزین کیمپ میں داخل ہوگئی ہے۔ ان دونوں کیمپوں میں کامیاب فوجی کارروائی کے بعد غزہ میں حماس کی حکومت ختم ہوجائے گی”۔ فوجی ترجمان کے جواب میں طیب عبدالرحیم نے کہا کہ”ان لوگوں(حماس) نے اپنے اس بد ترین انجام کے انتخاب خود فیصلہ کیا ہے، یہ ہمارا فیصلہ نہیں”۔ الشہاب کے ذرائع کا کہنا ہے امریکہ میں ہونے والی ملاقات میں اسرائیلی حکام نے فلسطینی مندوبین کو دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ وہ گولڈ سٹون کی رپورٹ پربحث کی کھل کرمخالفت کریں۔ اس سلسلے وہ فوری طور پر تحریری ضمانت دیں کہ وہ اسرائیل کے خلاف اس رپورٹ پر اقوام متحدہ میں ووٹنگ روکیں گے۔ اجلاس میں فلسطینی حکام نے اسرائیلی بلیک میلنگ میں آکر ووٹنگ روکنے کی تحریری ضمانت فراہم کی تھی۔