امریکا کے ایک معروف اخبار” واشنگٹن پوسٹ” نے لکھا ہے کہ مصر میں نومنتخب وزیراعظم عصام اشرف کا سب سے اہم فیصلہ وزارت خارجہ کے لیے ایسے شخص کا انتخاب ہے جو اسرائیل کے لیے ایک بھاری پتھر ثابت ہو گا. اخبار نے اپنی تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ نئے مصری وزیرخارجہ نبیل العربی اسرائیل کی مخالفت میں شدت پسندی کی حد تک مشہور ہیں. ان کے وزارت خارجہ کےعہدے پر فائز کیے جانے سے مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات متاثر ہوں گے. رپورٹ کے مطابق اپنی شدت پسندی کی وجہ سے العربی اسرائیل کے حوالے سے ایسے اقدامات اٹھائیں گے جو سابق برطرف صدر حسنی مبارک کے دورکی پالیسیوں کے برعکس ثابت ہوں گے. اخبار لکھتا ہے کہ نبیل العربی کی وزارت خارجہ کے عہدے پر تعیناتی سابق صدر کےخلاف انقلاب لانے والے مظاہرین کو خوش کرنے کے لیے کی گئی ہے تاہم اس سے کئی ممالک کو ناراضگی بھی ہو سکتی ہے. نبیل العربی سابق صدر حسنی مبارک کےخلاف عوامی احتجاج میں تحریراسکوائر میں مظاہرین سے کئی مرتبہ خطاب کر چکے ہیں جس سے ان کے اسرائیل سےمتعلق عزائم اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں. امریکی اخبار نے نبیل العربی کو ایک "زیرک سیاست دان” قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ اپنے پیش رواحمد ابوالغیط کی نسبت اسرائیل کے حوالے سے سخت گیر واقع ہوں گے اور جن پالیسیوں پر احمد ابوالغیط سنہ 2004ء سے چلے آ رہے تھے ان سے قطعی انحراف کریں گے. بعض مبصرین کا خیال ہے کہ نومنتخب مصری وزیرخارجہ نبیل العربی اسرائیل سے کیے گئے امن معاہدوں پر قائم رہیں گے کیونکہ العربی سنہ 1978ء میں اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے کیمپ ڈیوڈ معاہدے میں مذاکرات کاروں میں شامل رہ چکے ہیں