اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس میں شہریوں کے لیے مکانات کے پرمٹ کی شرائط عائد کرنے اور غیر قانونی قرار دے کر مکانات کی مسماری کے باعث کم از کم ایک ہزار افراد کی سکونت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی امور”اوچا” کی جانب سے جاری ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی القدس کی بلدیہ نے حال ہی میں بیت المقدس سے علاقے سلوان میں 17 مکانات کی مسماری کے تازہ احکامات جاری کیے ہیں جبکہ بستان کے مقام پر موجود مکانات کو بھی غیر قانونی قرار دے کرانہیں گرانے کے احکام جاری کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران بیت المقدس میں 90 مکانات کے مالکان کو مکان خالی کرنے اور انہیں گرانے کے احکامات جاری کیے گئے جس سے ان میں رہائش پذیر ایک ہزار افراد کی سکونت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ کچھ عرصے میں مشرقی بیت المقدس میں 75 مکانات کو پرمٹ نہ ہونے کے جواز کے تحت مسمار کیا گیا جس سے 131 بچوں سمیت 269 افراد کو بے گھر کر دیا گیا۔