اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے ایک ماہ قبل یوکرائن سے لاپتہ ہونے والے فلسطینی انجینئیر ضرار السیسی کی موساد کے ہاتھوں گرفتاری کے انکشاف کے بعد اسے سفاکی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت کے عالمی عدالت انصاف میں ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے ضرار السیسی کی اسرائیلی جیل عسقلان میں موجودگی کے انکشاف کے بعد ابوزھری نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین سے تجاوز، یوکرائن سربراہ کی توہین اور عالمی برادری کی تضحیک قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے یوکرائن سے اس خطرناک جرم کی ذمہ داری قبول کرنے اور تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اس اندوہناک کارروائی پر اسرائیل کا محاسبہ کرنے اور اسے فلسطینی انجینئر کو رہا کرنے پر مجبور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ ایک ماہ قبل غزہ کے ایک پاور اسٹیشن کےڈائریکٹر کو یوکرائن میں اس وقت نامعلوم افراد نے اغواء کر لیا تھا جب وہ وہاں اپنے بچوں سے ملنے گیا تھا. مغوی کی اہلیہ نے ایک نیوز کانفرنس میں اپنے شوہر کے اغواء کا الزام صہیونی خفیہ ادارے "موساد "پرعائد کیا تھا. انسانی حقوق کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ضرار کو اس کے اغواء کے ایک روز بعد اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل "عسقلان” میں دیکھا گیا ہے. اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطینی شہری کی یوکرائنی نژاد اہلیہ کا موساد پرعائد الزام درست تھا، ضرار کو صہیونی خفیہ اداروں ہی نے گرفتار کر کے اسرائیل منتقل کیا ہے. ادھر دوسری جانب یوکرائن حکومت نے انسانی حقوق کے اداروں کے مسلسل مطالبات کے بعد غزہ کے شہری کی اپنے ملک سے اغواء اور اس کے اسرائیل لائے جانے کے واقعے تحقیقات شروع کر دی ہیں. قبل ازیں غزہ میں فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے اپنے یوکرائنی ہم منصب اناتولی ویلادیمیر وفیچ سے تحریری طور پر مطالبہ کیا تھا کہ وہ لاپتہ ہونے والے فلسطینی شہری ضرار السیسی کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات کریں.