ایک ایسے وقت میں جب لیبیا میں کرنل قذافی کی حامی فوج اور صدر کا استعفیٰ طلب کرنے والے عوام کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے، اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ لیبیا میں کرنل قذافی کے حق میں لڑنے والے افریقی کمانڈوز کے لیبیا بھجوائے جانے میں اسرائیل کا ہاتھ ہے. اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے افریقا سے تعلق رکھنے والے ان لڑاکا جنگجوٶں کوایک صہیونی سیکیورٹی کمپنی کے ہاں جنگی تربیت دے کرلیبیا ارسال کیا ہے جو وہاں ممکنہ طورپرکرنل قذافی کی حکومت کےخاتمے کے بعد اسلامی حکومت کے قیام کی راہ روکنے لیے قذافی کے ساتھ مل کرانقلابیوں سے لڑ رہے ہیں. صہیونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل لیبیا میں کرنل قذافی کےخلاف آنے والےعوامی انقلاب کو سیکیورٹی اور اسٹریٹیجک اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل سمجھ رہا ہے. صہیونی حکومت کو یہ خدشہ لاحق ہےکہ لیبیا میں کرنل قذافی کی حکومت کا خاتمہ وہاں اسلامی حکومت کے قیام پر منتج ہو گا. صہیونی ذرائع مزید انکشاف کرتے ہیں کہ لیبیا میں اسلامی حکومت کےقیام کی راہ روکنے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، وزیردفاع ایہود باراک اوروزیرخارجہ آوی گیڈورلائبرمین پر مشتمل تین رکنی اعلیٰ سطحی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسرائیل کی ایک سیکیورٹی کمپنی کے تربیت یافتہ لڑاکے افریقی ممالک بالخصوص کینیا کےراستے لیبیا بھجوائے جائیں جولیبیائی فوج کےساتھ مل کر انقلاب برپا کرنے والے عوام کو کچل دیں. ذرائع ابلاغ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل میں کام کرنے والی ایک نیم سرکاری سیکیورٹی ایجنسی”گلوبل سی ایس ٹی” کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ "یسرائیل زیف” نے یہ پیشکش کی تھی کہ اس کی کمپنی کے اہلکاروں کو لیبیا میں کرنل قذافی کے خلاف لڑنے والے عوام پر حملوں کے لیے بھیجا جائے.اسرائیل کے سہہ رکنی اجلاس نے جنرل یسرائیل کی درخواست سے اتفاق کیا اور اس کمپنی کے زیرانتظام کرائے کے قاتل افریقا روانہ کیے گئے ہیں. خیال رہے کہ "گلوبل جی ایس ٹی” نامی سیکیورٹی ایجنسی افریقی ممالک میں ایک وسیع نیٹ ورک رکھتی ہے. اس کے جنگجو افریقی ممالک گینیا، نائیجریا، چاڈ، جمہوریہ وسطی افریقا، مالی ، سینیگال اورکئی دیگرملکوں میں موجود ہیں. اس کے علاوہ جنوبی سوڈان کے دارفور کےعلاقے میں یہ سیکیورٹی ایجنسی عرصہ دراز سے سرگرم ہے. اب تک اس سلسلے میں سامنے آنے والے اہم ترین انکشافات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لیبیا نے افریقی اجرتی قاتلوں بالخصوص اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی کو پانچ کروڑ ڈالرزکی رقم ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے. ان میں سے کچھ رقم پہلے ہی ادا کردی گئی ہے جبکہ بقیہ رقم انقلاب کو ناکام بنانے کے بعد ادا کی جائے گی. ذرائع نے بتایا ہے کہ 18 فروری کو ہونے والے سہ رکنی اجلاس میں فوج کی اعلیٰ سطح کے حکام کی جانب سے اجلاس کولیبیا کی صورت حال بالخصوص مابعد انقلاب کے امکانات بارے بریفنگ دی گئی. اجلاس میں ملٹری انٹیلی جنس کے چیف جنرل آفیف کوخفی اور خارجہ امور میں افریقی ممالک سے متعلق نگران اعلیٰ شالوم کوھین نے اجلاس کو بتایا کہ کرنل قذافی کے اقتدارکے خاتمے کے بعد اس امر کا قوی امکان موجود ہے کہ ملک کی ایک بڑی مذہبی جماعت اخوان المسلمون اقتدارپر قبضہ کر لے گی. جنرل آفیف نے بتایا کہ ساحلی شہر بن غازی مذہبی شدت پسندوں کا گڑھ ہے. وہ ایک دفعہ انقلابیوں کے کنٹرول میں آگیا قذافی کے لیے اپنا اقتدار بچانا مشکل ہو گا. نیز قذافی کی رخصتی کے بعد ملک میں اسلامی حکومت کے امکانات ہیں. جنرل کوہین نے بتایا کہ لیبیا میں اخوان المسلمون نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تو اس کے بعد سوڈان، اردن اور مصراخوان المسلمون کے لیے ترنوالہ ثابت ہوں گے اور ان ملکوں میں اسلامی حکومتوں کے قیام کی راہ نہیں روکی جا سکتی خیال رہے کہ افریقی ممالک میں سرگرم اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی "گلوبل سی ایس ٹی ” کے مسلح اہلکاروں کی تعداد 50 ہزار ہے. کلاشنکوفوں اور جدید اسلحہ سے لیس اس ایجنسی کے پاس امریکا، برطانیا، اسرائیل اور روس کا تیار کردہ اسلحہ بھی موجود ہے جسے جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے. یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب لیبیا میں عوام سے لڑتے ہوئے کئی افریقی قاتلوں کے پکڑے جانےکے بعد اعتراف کیا ہے کہ انہیں افریقا سے لڑنے کے لیے لایا گیا ہے.اجرتی قاتلوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ کرنل قذافی کے بیٹے جنرل الخمیس کی کمان میں لڑ رہے ہیں اور الخمیس نے انہیں مظاہرین کو اندھا دھند گولیاں مارنے کے احکامات دیے ہیں.