(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر امریکا نے کہا ہے کہ امریکا نے اپنے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کی قیمت پر عرب ممالک کو اسرائیل کے قریب کیا اور صدی کی ڈیل پرعمل درآمد کو فی الحال موخر کردیا ہے۔
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں صیہونی ریاست کے معروف اخبار ‘یسرائیل ھیوم’ کی جان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں اسرائیل میں امریکا کےقدامت پسند یہودی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے کہا ہے کہ صدر ڈونلد ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے ‘سنچری ڈیل’ کا پروگرام پیش کیا تھا مگر اس پر عمل درآمد کے ٹائم فریم کے بجائے ہم نے عرب ممالک کی اسرائیل سے دوستی کے مشن کوآگے بڑھایا اور اس پرعمل درآمد کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ سمجھتے ہیں کہ صدی کی ڈیل پرعمل درآمد سے قبل عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان براہ راست اور اعلانیہ تعلقات کا قیام ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی امریکا صدی کی ڈیل منصوبے پرعمل درآمد کے لیے ٹائم فریم دے سکتا ہے۔ اس کے بعد اسرائیل کو غرب اردن کی 30 فی صد اراضی پراپنے قوانین نافذ کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت کی جاسکتی ہے۔