(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین میں یونانی آرتھوڈوکس پیٹریچ نے حماس کے عیسائیوں کے ساتھ ظلم کے الزام کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے عیسائی برادری کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
فلسطین کی عیسائی برادری نے صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی مھاصرے کا شکار غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ پر عیسائیوں سے ظلم زیادتی کرنے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔
بیت المقدس میں یونانی آرتھوڈوکس پیٹریچ نے اس بات کی تردید کی کہ غزہ کی پٹی میں مسلمانوں کے ذریعہ عیسائیوں پر "ظلم و ستم” کیا جارہا ہے۔ فلسطینی عیسائی پادری کی طرف سے حماس کی قیادت کو لکھے گئے مکتوب میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس پر عیسائی برادری کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
واضح رہے کہ ایک شخص نے اسرائیلی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ حماس غزہ میں عیسائیوں پر ظلم کر رہی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ غزہ میں حماس کی قیادت میں قائم انتظامیہ کی طرف سے عیسائیوں کو ستایا جا رہا ہے۔عیسائی پادری نے ترزی کے الزامات کو بے بنیادی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس اس کے دعوے کا کوئی ثبوت نہیں۔ غزہ میں حماس کی طرف سے عیسائی برادری کے ساتھ کسی قسم کے انتقامی حربے کی کوئی مصدقہ خبر نہیں۔ عیسائی برادری غزہ میں حماس کی انتظامیہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عیسائی اور مسلمان ہزاروں سالوں سے فلسطین میں خاندان کے افراد کی طرح بھائی چارے کی فضاء میں رہ رہے ہیں۔ حماس کو بدنام کرنے کے لیے عیسائی برادری سے ظلم کی جعلی کہانی گھڑی گئی ہے۔