قابض صہیونی فوجیوں نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر عزام سلھب کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے. انہیں پانچ ماہ قبل طویل اسیری کے بعد قید سےرہا کیا گیا تھا. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوجیوں نے ڈاکٹرعزام سلھب اور ان کے بعض دیگر رفقاء کی گاڑیوں کو مغربی کنارے کے شہروں اریحا اورام اللہ کے درمیان "خان الاحمر” کے مقام پر لگائے گئے ایک ناکے پر روکا. ایک گھنٹے تک انہیں ناکے پر روکے رکھنے کے بعد ان کے دیگر ساتھیوں کوچھوڑ دیا گیا جبکہ عزام سلھب کو فوجی گاڑیوں میں بٹھا کر نامعلوم مقام کی جانب لے جایا گیا ہے. دوسری جانب ان کے ایک دوست جو گرفتاری کے عینی شاہد نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چھے بجے اس وقت ان کے قافلےکو روکا جب وہ اریحا سے رام اللہ کی جانب واپس آ رہے تھے.قابض فوجیوں نے گاڑیوں کی تلاشی لینے کے بعد ان کے شناختی کارڈ بھی دیکھے،جس کے بعد صہیونی فوجیوں نے بغیر کسی وارنٹ گرفتاری دکھائے ڈاکٹر سلھب سے کہا کہ وہ فوج کو مطلوب ہیں اور ان کی گرفتاری کے احکامات ہیں .انہیں یہ آرڈر دیا گیا کہ ہے آپ کو گرفتار کر کے عتصیون حراستی مرکزمیں منتقل کیا جائے. خیال رہے کہ ڈاکٹر عزام سلھب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے پارلیمانی بلاک "اصلاح و تبدیلی” سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ہیں.انہیں سنہ 2008ء میں قابض فوج نے حماس کے کئی دیگر اراکین قانون ساز کونسل کے ہمراہ حراست میں لے لیا تھا. ڈیڑھ سال کی حراست کے بعد گذشتہ برس ستمبر میں رہا کیا گیا. فلسطینی مجلس قانون ساز کے صہیونی جیلوں میں حماس کے اب بھی نو اراکین پابند سلاسل ہیں. ان میں شیخ حسن یوسف، ڈاکٹرمحمود الرمحی، داکٹرعمر عبدالرزاق، الشیخ خلیل ربحی اور شیخ نائب الرجوب شامل ہیں.