اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے منگل کی صبح جنین کے علاقے میں قابض اسرائیلی فوج سے جھڑپ کے دوران جامِ شہادت نوش کرنے والے مجاہدین کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ اس جھڑپ میں تین فلسطینی نوجوان قابض اسرائیل کی خصوصی فورسز کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ دوسری جانب قابض اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے مزاحمت کاروں کو سخت ردعمل کی دھمکیاں دیں۔
القسام بریگیڈز نے ایک مختصر عسکری بیان میں کہا ہے کہ”ہم اپنے دو شہداء، کمانڈر عبداللہ محمد جلامنہ اور قیس ابراہیم البیطاوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو اپنے ساتھی مجاہد احمد عزمی نشرتی کے ساتھ قابض صہیونی خصوصی فورسز کے ساتھ شدید مسلح جھڑپ کے دوران شہید ہوئے۔”
بیان میں القسام بریگیڈز نے واضح کیا کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کا تعاقب، گرفتاریوں اور قتل کی قابض اسرائیلی مہمات ان کے حوصلے کو پست نہیں کر سکتیں اور مجاہدین قابض فوج پر کاری ضربیں لگانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ کفر قود میں ہونے والا واقعہ قابض اسرائیل کی "میدانی قتل کی منظم پالیسی” کا تسلسل اور اس کے خونی طرزِ عمل کا مظہر ہے۔
حماس نے کہا کہ "یہ سنگین جرم مغربی کنارے میں ایک خطرناک اضافہ ہے جس کا مقصد ہمارے عوام کو جھکانا اور ان کی استقامت توڑنا ہے، لیکن قابض اسرائیل کے تمام حربے ناکام ہوں گے کیونکہ فلسطینی قوم کبھی سر نہیں جھکائے گی۔”
حماس نے زور دیا کہ "ہمارا عوام قابض اسرائیل اور اس کے انتہاپسند آبادکاروں کے خلاف اپنی مزاحمت اور استقامت جاری رکھے گا۔ مزاحمت اپنی قوم کے دفاع کے لیے ہر دستیاب ذریعہ استعمال کرے گی۔” تحریک نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ ہر محاذ اور ہر تصادم کے مقام پر قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کو تیز کریں اور میدان و سیاست دونوں سطحوں پر اتحاد قائم رکھیں تاکہ زمین اور مقدسات کے دفاع کا یہ معرکہ مضبوط ہو۔
عبرانی چینل 12 کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کی ’’یمام‘‘ نامی خصوصی یونٹ کے نشانہ بازوں نے جنین کے مغرب میں واقع ایک غار میں پناہ لینے والے تین فلسطینیوں کو شہید کیا، جس کے بعد صہیونی فضائیہ نے اس مقام پر بمباری کر کے پورا علاقہ ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق بلدة کفر قود منگل کی صبح زبردست دھماکوں، فضائی حملوں اور گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھی۔ قابض اسرائیلی فوج نے شہید احمد نشرتی کے گھر کا گھیراؤ کر کے اسے نشانہ بنایا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ صہیونی فوج بھاری مشینری اور بلڈوزروں کے ساتھ علاقے میں داخل ہوئی اور گھر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے بعد شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں جن کے دوران ایک بڑا دھماکہ ہوا اور دھوئیں کے بادل آسمان تک اٹھ گئے۔
عمر جرار نامی عینی شاہد نے بتایا کہ "قابض اسرائیلی ڈرونز گذشتہ رات سے علاقے کی فضا میں نچلی پرواز کر رہے تھے، صبح سویرے خصوصی فورسز الہاشمیہ گاؤں کی سمت سے وادی حسن تک پہنچ گئیں اور کفر قود، الہاشمیہ اور کفر ذان کے درمیان علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ "محاصرہ کرنے کے بعد قابض فوج نے اس غار پر فائرنگ کی جہاں چند نوجوان چھپے ہوئے تھے، اسی دوران فضائی بمباری کی گئی اور پھر فوج نے اس مقام پر کھڑی ایک گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام نوجوانوں کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا ہے۔”
اسلامی جہاد نے اس بہیمانہ کارروائی کو "قابض اسرائیلی جنگی جرائم کی نئی کڑی” قرار دیا۔ تحریک نے کہا کہ ” نشانہ بازوں کے ہتھیاروں اور فضائی بمباری کا استعمال ان علاقوں میں کیا گیا جہاں عام شہری بستے ہیں، جو قابض اسرائیل کی درندگی اور مجرمانہ ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔”
ادھر قابض اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے دھمکی دی ہے کہ وہ مغربی کنارے میں مزاحمتی ڈھانچے کی بحالی کی کسی بھی کوشش پر "سخت جواب” دیں گے۔ اس نے کہا کہ فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں تمام "سکیورٹی خطرات” کے خاتمے کے لیے مکمل کارروائی کرے اور قابض افواج جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں میں موجود رہیں گی تاکہ مزاحمتی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔
کاٹزس نے یہ بھی کہا کہ "جو کوئی مزاحمت کی مدد کرے گا یا مجاہدین کو پناہ دے گا، اس کے ساتھ جنین کیمپ کے ماڈل پر نمٹا جائے گا۔”
یہ تمام واقعات ایسے وقت پیش آ رہے ہیں جب مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں قابض اسرائیلی افواج کی جارحیت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر گھروں پر چھاپے، گرفتاریوں کی مہمات، شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں اور سڑکوں پر رکاوٹیں اس قابض نظام کے ظلم کی عکاس ہیں، جبکہ صہیونی آبادکاروں کے مسلح گروہ قابض فوج کی سرپرستی میں فلسطینیوں کی املاک اور کھیتوں پر حملے کر رہے ہیں۔