اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کمانڈر عبداللہ البرغوثی کی قید تنہائی میں سترویں مرتبہ تجدید کی گئی ہے. البرغوثی مقبوضہ فلسطین میں قائم اسرائیل کی بدنامہ زمانہ "ریمون” جیل میں زیرحراست ہیں اور انہیں صہیونی عدالت سے مختلف مقدمات میں 67 مرتبہ عمر قید کی سزا دی گئی ہے. فلسطین میں قیدیوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم” اسٹڈی سینٹر برائے حقوق اسیران” کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ صہیونی انٹیلی جنس حکام نے حماس کے محروس رہ نما کی قید تنہائی میں مارچ کے پہلے ہفتے میں تجدید کر دی تھی . انہوں نے کہا کہ ریمون جیل میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا ایک گروپ قیدیوں سے ملاقات کے لیے گیا جہاں صہیونی انٹیلی جنس حکام نے عبداللہ البرغوثی کے ساتھ انسانی حقوق کے مندوبین کو ملنے کی اجازت نہیں دی . فواد الخفش کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام نے انسانی حقوق کے مندوبین کو بتایا کہ البرغوثی کو جیل میں ایک ایسے خطرناک مقام پر رکھا گیا ہے جہاں باہر سے کوئی بھی شخص اس سے ملاقات نہیں کر سکتا. ادھرعبداللہ البرغوثی کے وکیل محمد العابدین نے انسانی حقوق کی تنظیم "الاحرار” کو بتایا کہ قابض حکام نے چند روز قبل عبداللہ البرغوثی کو عدالت میں پیش کیا. اس موقع پر البرغوثی نے پوری قوت کے ساتھ اپنے دفاع کے حق میں دلائل دیے . انہوں نے کیس کی سماعت کرنے والے ججوں سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ بے گناہ ہیں اور ان کی رہائی زیادہ دور نہیں. ادھر طولکرم سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اسیر اور القسام بریگیڈ کے کمانڈر عباس السید کی بھوک ہڑتال جاری ہے. صہیونی حکام نے عباس السید کی ایک ہفتے سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے ان کی کوٹھڑی کی بجلی بند کرنے کے ساتھ انہیں نمک اور چینی جیسی اشیاء کی فراہمی بھی روک دی ہے. عباس السید کے ساتھ بدسلوکی کی اطلاعات کے بعد جیل میں دو دیگر قیدیوں عبداللہ البرغوثی اور معتز الحجازی نے صہیونی حکام کا فراہم کردہ کھانا واپس کر دیا ہے. اب ان کی کوٹھڑیوں میں ایک گلاس اور ایک وضو کے برتن کے سوا کچھ نہیں.