اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ عرب ممالک میں تبدیلی کا عمل شروع ہو چکا ہے اب ماضی کے حالات دوبارہ نہیں آئیں گے. ان کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں آنے والے انقلاب سے سب زیادہ تکلیف اسرائیل کو پہنچی ہے. صہیونی ریاست کو یہ خدشہ ہے کہ عرب ممالک کے ساتھ اس کے کیے گئے نام نہاد امن معاہدے منسوخ نہ قرار دیئے جائیں. حماس کے رہ نما نے ان خیالات کا اظہار روزنامہ ” فلسطین الیوم” کو ایک انٹرویو کے دوران کیا . انہوں نے کہا کہ اسرائیل یقین کی حد تک یہ سمجھتا ہے کہ عرب ممالک میں جمہوریت اور آٓزادی کے حق میں اٹھنے والی تحریک خطے میں اسرائیل کے بارے میں رائے عامہ کو تبدیل کرتے ہوئے اسرائیل سے تعلقات کو متاثر کرے گی. ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ سابق مصری صدر حسنی مبارک کے جانے کے بعد ان کی نگرانی میں پلنے والے تمام افراد اور ان کے ہاتھوں انجام پانے والے تمام معاہدے تبدیل ہو جائیں گے. سابق مصری صدر فلسطین میں اسرائیل نواز متنازعہ صدر محمودعباس اور ان کی جماعت الفتح کے بھی بڑے حامی اور پشتیبان تھے. ان کے جانےکے بعد جہاں اسرائیل کو سخت تکلیف پہنچی ہےوہیں فتح کی لیڈرشپ کو بھی سخت تشویش لاحق ہوئی ہے. ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما نے کہا کہ صرف عرب ممالک نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا میں تبدیلی کی ضرورت ہے. اس وقت عرب ممالک میں جابر حکومتوں کے خلاف آنے والی تبدیلی محض چند ملکوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کے اثرات لامحالہ پوری اسلامی دنیا پر پڑیں گے.مسلمان ایک بار پھر آزادی کی جانب بڑھ رہے ہیں. یہ بات خوش آئند ہے کہ عوام کو اپنے مقاصد میں تیزی کے ساتھ کامیابی مل رہی ہے. عرب ممالک میں انقلابات کےمسئلہ فلسطین پر اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے مسئلہ فلسطین پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے. عرب ممالک میں آنے والے انقلابات نے فلسطینیوں کو ایک نیا حوصلہ اور ولولہ دیا ہے. فلسطین میں سیاسی جماعتوں بالخصوص فتح اور حماس کے درمیان مفاہمت کے بارے میں سوال پر ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت ناگزیر ہے تاہم ایک سال قبل مصر کے ہاں تیار کردہ مفاہمتی مسودے کی اب کوئی حیثیت نہیں رہی. فلسطینیوں کو ازسرنو مفاہمتی فارمولہ وضع کرنا ہو گا. انہوں نے کہا کہ حماس نے فلسطین کی تمام جماعتوں باشمول فتح ے مفاہمت کے لیے آگے آنے کی پھر سے دعوت دی ہے. سلامتی کونسل میں اسرائیل کی مذمتی قرارداد کو مسترد کیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے حماس کے رہ نما نے کہا کہ فلسطینیوں کو امریکا سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے.امریکا نے ماضی میں کب فلسطینیوں کی حقوق کی حمایت کی ہے. انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا سے امیدیں وابستہ کرنے کے بجائے آج تک امریکی رویے کے تجربات سے سبق سیکھے.