مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ جاری ہے.صہیونی فوج نے بیت المقدس میں سلوان کے مقام پر حمداللہ نامی شخص کے مکان کو گرانے کے احکامات دیے ہیں، جس کے دفاع کے لیے مقامی شہریوں کی بڑی تعداد مکان کے آس پاس جمع ہونا شروع ہو گئی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے اتوار کو سلوان میں راس العامود کے مقام پر فلسطینی شہری حمداللہ کا تعمیرکردہ مکان مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے تھے، جسے فلسطینی شہریوں نے مسترد کرتے ہوئے مکانات مسماری کے دفاع کے لیے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے. اطلاعات کے مطابق حمداللہ کو صہیونی فوجیوں کی جانب سے نوٹس ملنے کے فوری بعد راس العامود اور سلوان کے شہروں کی بڑی تعدادان کے گھر پر جمع ہو گئی اور شہریوں نے رات اسی حالت میں گذاری ہے. مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی حمداللہ کے مکان کے قریب موجود ہے اور خیال ظاہرکیا جا رہا ہے کہ آج پیر کو کسی بھی وقت مکان مسمارکر دیا جائے گا. اس موقع پر مقامی شہریوں اور صہیونی فوجیوں کے درمیان سخت کشیدگی اور جھڑپوں کا بھی خدشہ ہے. خیال رہےکہ سلوان میں موجود حمداللہ نامی فلسطینی شہری کے مکان پر یہودیوں نےملکیت کا دعویٰ کر رکھا ہے. حمداللہ اور صہیونیوں کے درمیان گذشتہ گیارہ سال سے ملکیت کا تنازعہ چل رہا ہے، تاہم صہیونی عدالت کے کسی فیصلےسے قبل صہیونی فوج نے مکان کو گرا کر اس کی جگہ یہودی آبادکاروں کو منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے. یہ بھی واضح رہے کہ مکان میں حمداللہ کے خاندان کے 16 افراد رہائش پذیر ہیں اور مکان کی جگہ کی ملکیت کا دعویٰ ایک امریکی نژاد یہودی ارب پتی موسو کفیچ نے بھی کر رکھا ہے.