یوکرائن کے دارلحکومت "کیو” میں ہونے والی ایک اکیڈیمک کانفرنس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ تل ابیب نے 25 یوکرینی بچوں کو اپنے ہاں سمگل کیا ہے۔ سمگل کئے جانے والے بچوں کے اعضاء کو انسانی سپیئر پارٹس کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ عبرانی روزنامے "ہارٹز” نے کانفرنس کے حوالے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے "کہ گذشتہ دو برسوں میں اسرائیلی کمپنیوں نے پچیس ہزار یوکرینی بچوں کو اسرائیل سمگل کیا تا کہ ان کے اعضاء نکال کر صہیونی طبی اداروں میں زیر علاج یہودیوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ کانفرنس میں تین سو مندوبین شریک ہوئے۔ ان میں یوکرائن، روس اور بیلا روس میں شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی متعدد تنظیموں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس سے سرکردہ دانشوروں اور عوامی شخصیات نے خطاب کیا۔ معروف فلسفی پروفیسر چسلاب گواڈین نے کانفرنس میں اپنے ایک تبصرے میں ایک یوکرینی شہری کے حوالے سے واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے پندرہ یوکرینی بچوں کو گود لینے کی درخواست دی۔ ان متبنی بچوں کو اسرائیل لیجا کر ان کے اعضاء نکال لئے گئے اور بعد میں انہیں یہودی مریضوں کے اعضاء کی پیوند کاری میں بطور سپیئر پارٹس استمعال کیا گیا۔ گواڈین نے اپنے تبصرے کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات ہر یوکرینی تک پہنچنا چاہیں تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ اسرائیل کیسے یوکرینی عوام کا منظم قتل عام کر رہا ہے۔ یوکرائن کے متعدد انٹرنیٹ پورٹلز نے کانفرنس کی کارروائی کو بڑے پیمانے پر شائع کیا ہے۔ ادھر یوکرینی پولیس نے یہودی اقلیت کی جانب سے پورٹل کے خلاف شکایت پر اس کے خلاف تفتیش شروع کر دی ہے۔ "ہارٹز” کے مطابق کیو میں ہونے والی یہ کانفرنس یوکرائن میں یہود مخالف لہر میں ایک نئی طرز کا اضافہ ہے۔ یاد رہے کہ یوکرائن میں آئندہ چند ہفتوں میں صدارتی انتخاب ہونے والے ہیں۔ ان میں یہودی اپنے خلاف نفرت کو ایک اہم انتخابی نعرے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ درایں اثنا سینکڑوں یوکرینی شہریوں نے "کیو” میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر مظاہر کیا۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "یوکرائن، غزہ نہیں” جیسے نعرے درج تھے۔ اسرائیلی کیسنٹ کے 26 ارکان نے سارجی ریطوشنیاک کی بطور صدارتی امیدوار نامزدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے یہود مخالف شخص کو ملک کا صدر نہیں بننا چاہئے۔ تل ابیب سفارتخانے کے باہر مظاہرہ اسرائیل کے لئے پیغام تھا کہ یوکرائن کو مقبوضہ علاقہ سمجھ کر بیرونی مداخلت بند کی جائے۔