اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل نے انکشاف کیا ہے کہ انتہا پسند یہودیوں کے مختلف گروپ حکومت کی جانب سے ممانعت کے باوجود مسجد اقصیٰ میں اپنے مذہب کے مطابق عبادات کی ادائیگی کر رہے ہیں.ٹی وی رپورٹ کے مطابق حرم ِقدسی کی حساسیت کے باوجود اسرائیلی پولیس اور سیکیورٹی حکام یہودیوں کو روکنےسے گریز کرتے ہیں اور انہیں دوران عبادات ہرقسم کی سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے. صہیونی "ٹی وی 10” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ شدت پسندیہودی آبادکاروں کی صبح کے اوقات میں مسجد اقصیٰ میں آمد اور عبادات کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے اور یہ روز مرہ معمول ہے.حکومت نے سرکاری طور پر یہودیوں کے مسجدا قصیٰ کے حرم میں داخلے، قبة الصخرة اور قبلہ اول کے دیگر مصلوں میں جانے سخت ممانعت کر رکھی ہے.اسرائیلی حکومت کی جانب سے یہودیوں کو اس لیے منع کیا گیا ہے تا کہ وہاں پر موجود مسلمانوں سے کسی قسم کا تصادم نہ ہو پائے. ٹی وی رپورٹ میں مسجد اقصیٰ کے قرب و جوار میں لگے کیمروں کے ذریعے حاصل ہونے والی فوٹیج بھی دکھائی گئی ہے جن میں یہودیوں کی آمد و رفت صاف دکھائی دیتی ہے. کیمروں سے حاصل ویڈیو فوٹیج کے مطابق یہودی آباد کار باقاعدہ پولیس اہلکاروں سے ملنے کے بعد مسجد اقصیٰ میں داخل ہوتے ہیں، تاہم اس دوران وہ معمول کے مطابق عبادت کرتے ہیں البتہ عبادات کےدوران گھنٹیاں نہیں بجاتے. ٹی وی کو حاصل ہونے والی فوٹیج میں ایک یہودی گروہ کو قبة الصخرة کے سامنے کھڑے دکھایا گیا ہے.جتھے کا پیش امام انہیں اجتماعی عبادت کی ادائیگی سے قبل اپنے مقتدیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ نہایت خاموشی کے ساتھ عبادت کریں تاکہ کسی کو کانوں کان اس کی خبر نہ ہونےپائے. یہودی امام کہتا ہے کہ دوران نماز وہ نہ تو اپنے سر کو حرکت دیں تو اورنہ ہی کوئی ایسا کام کریں جس سے ان کے جسم میں کو حرکت کرنا پڑے. ٹی وی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں خفیہ عبادت کی ادائیگی کے لیے جانے والے یہودی آباد کار خود کو سیاحوں کےروپ میں رکھتے ہیں تاکہ فلسطینی انہیں پہچان نہ سکیں اور کسی قسم کے تصادم کے بغیر وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں. رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت پر مامور اسرائیلی پولیس یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہے حالانکہ پولیس کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادات کی ادائیگی سے سختی سے منع کرے.