(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں یہودی بستی کی تعمیرسے اسرائیل کے زیر قبضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کا علاقہ دو حصوں میں بٹ جائے گا اور اس کے مکینوں کی مشرقی القدس تک رسائی منقطع ہوکر رہ جائے گی۔
فلسطینی صدرمحمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے نیتن یاہو کے اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں’’ یہ ایک خطرناک پالیسی ہےہم اس کو امن عمل کو تباہ کرنے کی کارروائی قرار دیتے ہیں۔
نبیل ابورودینہ نے صیہونی ریاست کے وزیراعظم کے بیان پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی کے تنازع کو مزید پیچیدہ ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ فلسطینی ، عالمی ادارے اور بیشترعالمی برادری مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیتے ہیں جبکہ صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اسرائیلی ریاست میں ان غیرقانونی یہودی بستیوں کو ضم کرنے کی حمایت کی ہے۔ اسرائیل نے 1967ءکی جنگ میں غربِ اردن اور القدس پر قبضہ کیا تھا۔ فلسطینی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کی صورت میں غربِ اردن اور غزہ پر مشتمل علاقوں میں اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہوگا۔