اسرائیلی نائب وزیراعظم سلفان شالوم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہودی آبادکاروں کے قتل میں موت کے سزایافتہ فلسطینی قیدیوں کی پھانسی کی سزاٶں میں عمل درآمد پر نظرثانی کریں. ان کا کہنا ہے عرب ممالک میں آنے والی تبدیلیوں کے بعد صہیونی حکومت کو اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ایسی پالیسیاں مرتب کرنا چاہئیں جن سے یہودیوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جا سکے. صہیونی نائب وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار مقبوضہ فلسطین کے شہر ام رشراش میں ایک سیمینار سے خطاب میں کیا.انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں آنے والی تبدیلیوں کے بعد اسرائیل کی سب سے اولین ترجیح اپنے شہریوں کا تحفظ ہونا چاہیے. حکومت اس بات پرغورکرے کہ آیا فلسطینی قیدیوں کو قتل کے الزام میں پھانسی دینا یہودی شہریوں کے تحفظ کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے یا ان کی سزاٶں کو تبدیل کرنا زیادہ بہتر ہے. انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور مصر کے درمیان الیکٹرانک باڑ کی تنصیب کا کام تیزی سے جاری ہے اور اگلے چند روز میں مزید ایک سو کلو میٹر کے علاقے میں یہ باڑ لگادی جائے گی. صہیونی نائب وزیراعظم کا یہودیوں کے تحفظ کےحوالے فلسطینی قیدیوں کی سزاٶں میں تبدیلی کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل مغربی کنارے میں نامعلوم شخص کے ہاتھوں ایک ہی یہودی خاندان کے پانچ افراد کے قاتل کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے. ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہودی آبادکار خاندان کے قتل میں اس کا گھریلو ملازم ملوث ہے جس کا تعلق کسی ایشیائی ملک سے بتایا جاتا ہے.