فلسطینی وزارت امور اسیران نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد سے اب تک کم ازکم 10 ہزار فلسطینی خواتین کو حراست میں لے کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا. رپورٹ کے مطابق ان ہزاروں خواتین میں 850 خواتین کو تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے دوران حراست میں لیا گیا.
وزارت اسیران کی جانب سے میڈیا کو جاری ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ قابض اسرائیلیوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی ہزار ہا خواتین میں سے ایک سو سے زائد خواتین اب بھی صہیونی جیلوں میں زیر حراست ہیں.
رپورٹ کے مطابق بدنام زمانہ اسرائیلی عقوبت خانون” دامون” اور” ھشارون "میں پانچ سال سے زیر حراست ایک خانون کا تعلق غزہ کی پٹی سے ، چار کا بیت المقدس سے اور تین مقبوضہ فلسطین کے دیگرعلاقوں سے تعلق رکھتی ہیں.
رپورٹ کے مطابق صہیونی جیل میں پابند سلاسل خواتین میں سے 27 مختلف نوعیت کی سزاٶں میںسزا یافتہ ہیں ان میں احلام تمیمی کو 16 مرتبہ عمر قید کی سزا، قاہرہ السعدی کو عمرقید کی تین سزائیں، آمنہ منیٰ ، سنا شحادہ اور دعا الجیوسی کو ایک مرتبہ عمر قید کی سزاکے تحت جیلوں میں رکھا گیا ہے.
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی خواتین میں سے بیشتر کئی مہلک امراض کا شکار مریضائیں بھی شامل ہیں. لیکن قابض صہیونی حکام ان کی صحت اور طبی ضروریات کی فراہمی میں دانستہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں.
وزارت اسیران نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی خواتین کو رہائی دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں.