(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کی اپیل کورٹ نے دو یہودیوں کےقتل کے الزام میں گرفتار فلسطینی قیدی "امجد نعالوہ” کی سزا میں مزید ایک سال کا اضافہ کرنے کا حکم سنا یاہے ۔
7اکتوبر 2018 میں ہونے والی ایک کارروائی جس میں دو یہودی مارے گئے تھے اس جرم کے الزام میں گرفتار مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے طولکرم کے رہائشی امجد نعالوہ کو اسرائیلی فوجی عدالت نے 12 ماہ کی قید کی سزا سنائی تھی جو رواں ماہ پوری ہونے والی تھی اسی دوران اسرائیلی اپیل کورٹ نے امجد نعالوہ کی سزا میں مزید ایک سال کا اضافہ کرنے کا حکم دیا ہے۔اسرائیلی
اسرائیلی فوج کےپراسیکیوٹرنے "برکان کالونی” میں آپریشن میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کے اہل خانہ کے دباؤ کے جواب میں امجد نعالوہ کورہا کرنے کے بجائے اس کی قید کی سزا دوگنا کردی تھی۔
اپیل کورٹ نے نعالوہ کی سزا کو ایک سال کی بجائے دو سال کرنے کا فیصلہ جاری کیا اور اسے کیے گئے جرمانہ کی رقم 70 ہزار شیکل سے کم کرکے 20 ہزارکردی گئی ہے۔
اسرائیل کے ملٹری پراسیکیوٹر کی طرف سے دائرفردجرم کے مطابق نعالوہ کو تفتیش میں خلل ڈالنے کے الزام میں مجرم قراردیا گیا تھا، کیونکہ اس نے آپریشن کےبعد گھر میں نگرانی کے کیمرے خراب کردیئے تھے۔
اسرائیلی قابض فورس نے "شہید اشرف” کی والدہ "وفا مہداوی” کو اس بنیاد پر گرفتار کررکھا ہےکہ انہوں نے اشرف کی گرفتاری روکنے میں مداخلت کی تھی۔ 13 دسمبر، 2018 ء کو اسرائیلی افواج نے تقریبا دو ماہ کے تعاقب کے بعد "نابلس” کے مشرق میں واقع "عسکر پناہ گزین کیمپ” میں ایک خصوصی فوجی کارروائی کے دوران اشرف نالوا کو شہید کردیا تھا۔