فلسطینی سیاسی جماعت” قومی فلسطینی اقدام” کے سیکرٹری جنرل اور مجلس قانون ساز کے رکن مصطفیٰ برغوثی نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی جنگی جرائم کی پردہ پوشی کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کو کسی قیمت پرتسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ رام اللہ میں موجود فلسطینی اتھارٹی خود کو 1943 میں اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے بدنام معاہدے اوسلو کی شرائط اور قیود سے آزاد کرے۔ رام ا للہ میں منگل کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ برغوثی کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایسے تمام معاہدوں کو کالعدم قرار دے جن سے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے سوال پر فلسطینی راہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی طویل مدت سے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اسے اب تک اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکا، اپنی مسلسل ناکامیوں سے سبق حاصل کرکے فلسطینی اتھارٹی بے سود بات چیت کا راستہ ترک کردے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ایسے مذاکرات کا کیا فائدہ جس کے ہوتے ہوئے بھی اسرائیل مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی آباد کاری جاری رکھے ہوئے ہے اور بیت المقدس میں یہودیت کے فروغ کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ کے خلاف سازشوں کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطین میں انتخابات کا انعقاد قومی اتحاد اور یکجہتی کا ذریعہ بننا چاہیے ایسے انتخابات کی قطعی ضرورت نہیں جن سے ملک میں انارکی اور انتشار میں مزید اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے تمام جماعتوں کے موقف میں ہم آہنگی بھی ناگزیر ہے۔