اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنیاں افغانستان میں نیٹو افواج کو مختلف میزائل سسٹم اور جدید اسلحہ فروخت کر کے سالانہ 70 سے 80 ملین ڈالرز سالانہ منافع کما رہے ہیں۔ اخبار نے اپنی حالیہ اشاعت میں ایک مدت سے افغانستان میں استعمال ہونے والے اسرائیلی ساختہ سلحے کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جسے نیٹو افواج طالبان کے خلاف جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بیسیوں اسرائیلی ساختہ بغیر پائیلٹ کے طیارے روزانہ افغانستان کی پہاڑی غاروں اور دیہات میں چھپے ہوئے طالبان کی نقل و حرکت سے متعلق جاسوسی مشنز سرانجام دے رہے ہیں۔ بغیر پائیلٹ کے یہ اسرائیلی ڈورنز افغانستان کی مخصوص ضرورتوں کے لئے بنائے گئے ہیں۔ ان کی تیاری میں اسرائیلی فوج کی "دہشت گردی” کو کچلنے کی صلاحیت اور تجربے کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے۔ یدیعوت احرونوت کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں برطانوی فوج اسرائیلی ساختہ "ہرمس 450” ڈرونز استعمال کر رہی ہے۔ یہ طیارے صہیونی کمپنی "البیٹ سسٹمز” نے تیار کئے ہیں۔ ادھر دوسری جانب جرمنی، فرانس، سپین اور ہالینڈ نے اسرائیلی ساختہ "ھیرون” طرز کے بغیر پائیلٹ جاسوسی طیارے خریدے ہیں۔ نیٹو میں شامل پولینڈ کی فوج "اوبیٹار” طرز کے جہاز استعمال کرتی ہے جسے ایروناٹیکس کمپنی تیار کرتی ہے۔ امریکی فوج "پایونیر” طرز کے جہاز استعمال کرنا زیادہ بہتر سمجھتی ہے۔ عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولینڈ اور سپین کی فوج جنگی وسائل کو ترقی دینے سے متعلق اتھارٹی کا تیار کردہ "سباک” میزائل استعمال کر رہی ہیں۔ یہ میزائل زمین اور ہیلی کاپٹر سے داغے جا سکتے ہیں اور "سباک” اپنے ہدف درست طور پر نشانہ بنانے میں خاصی شہرت رکھتے ہیں۔