اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کا مطالبہ لولی لنگڑی ریاست کا قیام نہیں ہے- وہ اپنی سرزمین کی آزادی اور اس پر واپسی چاہتی ہے- لبنان میں حماس کے نمائندے اسامہ حمدان نے کہاکہ حماس نے اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے جو شرائط عائد کی ہیں اس میں کوئی لچک پیدا نہیں کی جائے گی- حماس جماعتی مفادات سے بالا تر ہو کر قومی مفاد کے لیے کام کررہی ہے- ان خیالات کا اظہار انہوں نے شام کے دارالحکومت دمشق میں فلسطین سے ہفتہ اظہاریکجہتی کی ایک تقریب سے خطاب میں کیا- اسامہ حمدان نے کہاکہ فلسطینی مذاکرات میں امریکہ اور اسرائیل رکاوٹیں ڈال رہاہے- اسامہ حمدان نے واضح کیا کہ ان سے کہا جا رہاہے کہ چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی کی شرائط تسلیم کئے جانے کے بغیر فلسطینی مفاہمت نہیں ہوسکتی جبکہ چار رکنی کمیٹی کی شرائط ماننے کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے- اسامہ حمدان نے کہاکہ فلسطینی سیکورٹی فورسز کے حوالے سے حماس کا موقف ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ اسرائیل کی سیکورٹی کے لیے – دوسری جانب یہ کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں امریکی جنرل کیتھ ڈائٹن جو کر رہے ہیں اس کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں – فلسطینی مفاہمت کا معاہدہ طے پانے کا یہ مطلب نہیں کہ مغربی کنارے میں کیتھ ڈائٹن کا منصوبہ روک دیا جائے گا- فلسطینی صدر محمود عباس کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسامہ حمدان نے کہاکہ محمود عباس نے استعفی دینے کی کوشش کی لیکن ہیلری کلنٹن کی طرف سے جواب آیا کہ استعفی محمود عباس کا ذاتی معاملہ ہے- ہیلری نے محمود عباس کو انجام سے خبر دار کرتے ہوئے کہ اگر ارئیل شیرون سابق فلسطینی یاسرعرفات کو ان کے ہیڈکوارٹر میں محصور کرسکتے ہیں تو نیتن یاہو کے رام اللہ میں داخل ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے –