اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مغربی کنارے کے شہروں میں تنظیم کے ارکان کے خلاف پکڑ دھکڑ کی ظالمانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے. حماس نے فتح اتھارٹی کو خبردار کیا ہے کہ وہ مجاہدین اور محب وطن شہریوں کے خلاف صہیونی فوج سے تعاون ختم کردے ورنہ اسے اس کی سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے. دمشق میں حماس کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں دو روز قبل ایک یہودی خاندان کے قتل کو حماس سے جوڑا جا رہا ہے اور بدقسمتی سے فلسطینی اتھارٹی بھی دشمن کی اس بلیک میلنگ کا شکار ہو چکی ہے. حماس کےخلاف مغربی کنارے کے شہروں میں ڈراٶ دھمکاٶ، گرفتاریوں اور تنظیم کے حامیوں پر تشدد کی پالیسی نہایت قابل مذمت ہے. حماس نابلس میں ایک فلسطینی حملہ آور کے ہاتھوں پانچ یہودی آبادکاروں کی ہلاکت کےحوالے سے اپنا موقف واضح کر چکی ہے کہ تنظیم کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں. لیکن فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی دباٶ کا شکار ہے اور اس نے مغربی کنارے کے تمام شہروں میں حماس کے ارکان کےخلاف مہم جوئی شروع کر دی ہے. بیان میں کہاگیا کہ حماس اپنے خلاف جاری فلسطینی اتھارٹی اوراسرائیلی فوج کی مہم کو اپنے حقوق کےلیے لڑنے والوں کےخلاف جنگ تصور کرتی ہے. ایک جانب فتح کی جانب سے حماس اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مفاہمت اوربات چیت کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے اور دوسری جانب عملا فتح اتھارٹی مفاہمت دشمن پالیسیوں پرعمل پیرا ہے. حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ اس کےارکان اور حامیوں کےخلاف جاری زہرآلود مہم ختم کی جائے. نابلس میں ایک یہودی خاندان کےقتل کے شبے میں گرفتار حماس کے تمام ارکان کو رہا کیا جائے اور مزید گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے.خیال رہےکہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب مغربی کنارے میں ایک نامعلوم حملہ آور کےہاتھوں ایک یہوی خاندان کے پانچ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا.