تیونس میں صدر زین العابدین بن علی کے نظام حکومت کے خاتمے اور مصر میں صدر حسنی مبارک کےخلاف جاری عوامی تحریک کے پیچھے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹ فیس بک اور دیگر ایسی ہی ویب سائیٹ کا کردارسب سےاہم سمجھا جا رہا ہے. ایسے میں جب مصر، یمن اوراردن میں کرپٹ حکومتوں کےخلاف عوام نے فیس بک کےذریعے مہم چلا رکھی. فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمودعباس کےخلاف بھی محاذ گرم ہو چکا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور بیرون ملک مقیم فلسطینیوں نے فیس بک کے ذریعے صدرمحمود عباس کو ہٹانے اور تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو کی مہم شروع کی ہے. رپورٹ کے مطابق اب تک ہزاروں کی تعداد میں فلسطین سمیت دنیا بھر میں موجود فلسطینیوں نے اس مہم میں حصہ لیا ہے. رپورٹ کے مطابق فیس بک پر جاری مہم میں” ہم مجاہدین اور آزادی کے متوالے ہیں”، "ظلم اور جبرو تشدد کا راستہ بند کیا جائے”. "عباس ملیشیا اسرائیل کی سیکیورٹی اور صدرعباس اسرائیل کی چاکری چھوڑدیں”، "فلسطینی عوام فتح کی کرپٹ حکومت کےخلاف سڑکوں پرنکل آئیں”،”مجاھدین کو قتل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے”، "فلسطینی اتھارٹی کے جبر کو نہیں مانتے”،” بیت المقدس، پناہ گزینوں کی واپسی اور مسجد اقصیٰ پر سودے بازی کرنے والے حکمران گھروں کو جائیں، انہیں فلسطینی عوام قبول نہیں کریں گے” اور اس جیسے اور دسیوں نعرے نہایت تیزی کے ساتھ پھیلائے جا رہے ہیں. رپورٹ کے مطابق فیس بک پر جاری مہم میں فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ اور ان کے تمام اعیان و انصار کے نام لے کر ان کی کرپشن کی تذکرے کیے گئے ہیں. ان میں سلام فیاض، محمد دحلان، یاسرعبدربہ، صائب عریقات، نصر یوسف اور احمد قریع جیسی شخصیات بھی شامل ہیں.