قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں عیسویہ ٹاؤن کے داخلی گیٹ کو مسمار کر دیا ہے جس کے بعد مقامی شہریوں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پیر کے روز قابض فوج نے بیت المقدس کے وسط میں عیسویہ ٹاؤن کے مرکزی دروازے کو مسمار کرکے اس کی جگہ نسلی امتیاز پر مبنی دیوار کی تعمیر کے لیے کام شروع کیا۔ اس موقع پر موجود مقامی شہریوں نے اسرائیلی فوج اور تعمیراتی عملے پر دھاوا بول دیا۔ مقامی شہریوں نے سیمنٹ کے ایک ٹرک پرقبضہ کرکے اس کی چابیاں اپنے قبضے میں لے لیں، اسرائیلی فوج نے مشتعل افراد کو طاقت کے زور پرمنتشر کرنے کی کوشش کی تاہم قابض فوج اس میں ناکام ہوئی جس کے بعد اس نے شہریوں سے مذاکرات کیے۔ مذاکرات میں القدس کے شہریوں نے کہا کہ وہ کسی بھی صورت میں عیسویہ ٹاؤن کے مرکزی گیٹ کی جگہ دیوار کی تعمیر نہیں ہونے دیں گے، جس کے بعد قابض فوج نے دیوار کی تعمیر کا فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے شہریوں سے کہا کہ وہ ٹرک کی چابیاں ان کے حوالے کردیں تو وہ واپس جانےکو تیار ہیں۔ بعدازاں شہریوں نے اسرائیلی سیمنٹ اور سریے کے ٹرک کی چابیاں اسرائیلی حکام کو واپس کر دیں۔ دوسری جانب ایک اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ عیسویہ کے مرکزی گیٹ کی جگہ دیوار کی تعمیر کا مقصد عیسویہ کے شہریوں کو یہودی آباد کاروں کے ممکنہ حملوں سے روکنا تھا تاہم وہاں کے شہری جب اس کے خلاف ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ صہیونی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ عیسیویہ ایک ایسی جگہ پر واقع ہے جہاں تین اطراف سے یہودی بستیاں اور یہودیوں کے اہم مراکز موجود ہیں ایسے میں یہودی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان لڑائی ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عیسویہ کی ایک جانب تل فرنسیہ نامی یہودی کالونی قائم ہے جبکہ دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کا سب سے بڑا ہسپتال”ھداسا” قائم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس عبرانی یونیورسٹی کے کئی کیمپس بھی اسی علاقے میں قائم ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج عیسویہ کالونی کے تین ہزار دونم رقبے کوہتھیا چکے ہیں۔ جبراً چھینی گئی اراضی پر معالیہ ادومیم کا ای ون بلاک تعمیر کیا جانے کا پروگرام ہے۔