فلسطینی علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں سلام فیاض کی نگرانی میں کام کرنے والی سابقہ حکومت کی کرپشن کا ایک نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کو ذرائع سے یہ اطلاع ملی ہے کہ فلسطینی آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فتح کے سابق وزیراعظم سلام فیاض نے چند ماہ میں بد ترین کرپشن اور قومی خزانے سے ہاتھ صاف کیے تھے. مرکز اطلاعات فلسطین کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اتھارٹی کے زیرانتظام سپریم آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین محمود ابو الرب نے صدر محمود عباس کے سامنے سلام فیاض کی کرپشن کی ایک رپورٹ پیش کی ہے. رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سلام فیاض نے حکومت کے آخری دنوں میں نام نہاد شعبوں میں اخراجات کے لیے فنڈز میں بے ضابطگیاں کی ہیں. رپورٹ کے مطابق سلام فیاض نے اسرائیلی حکام کو سنہ 1996ء کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے صہیونیوں کے ورثاء کے لیے بھی خون بہا کے طور پر بھی فنڈز جاری کیے ہیں. یہ فنڈز مجموعی طورپر لاکھوں ڈالرز پر مشتمل ہیں. اگرچہ ان فنڈز کی منظوری صدر کی جانب سے لی گئی تھی تاہم فنڈز کے اجراء میں پرلے درجے کی دعنوانی کا ارتکاب کیا گیا ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سلام فیاض کی حکومت نے یہودی مقتولین کے ورثاء کو خون بہا کی ادائیگی کو اپنی حکومت کی بہت بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے اور وہ اس اقدام پر کھلے عام فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے غاصب یہودی مقتولین کے ورثاء کے لیے رقوم کی منظوری دی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سلام فیاض نے اسرائیلی حکام کے ساتھ مذاکرات میں صہیونی مقتولین کے ورثاء کے لیے فی خاندان دی جانے والی رقوم میں کمی کرائی تھی. سلام فیاض کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صہیونی حکومت سے بات چیت میں خون بہا کی رقم فی خاندان ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالرز سے کم کر کے صرف 50 لاکھ ڈالرز کرائی جو ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے. آڈٹ کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ سلام فیاض کی حکومت کے دوران ہونے والے اخراجات کاکو ئی مربوط ریکارڈ موجود نہیں. کئی شعبوں کے لیے رقوم کے اجراء کی رسیدیں موجود ہیں تاہم ان کی جانب سے رقوم وصولی کا کوئی ریکارڈ نہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سلام فیاض اپنی مرضی سے رقوم کے اجراء کی رسیدیں کاٹ کر رقوم کو خورد برد کرتے رہے ہیں. ایسی رقوم جو قومی خزانے سے لی گئی ہیں لیکن ان کے صَرف کی کوئی تفصیلات نہیں ان کی مقدار کئی ملین ڈالرز میں ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فتح کے عسکری ونگ "شہداء اقصیٰ” بریگیڈ کے 1000ارکان کو جنہیں اسرائیل سے لڑنے سے روکا گیا ہے کو گذشتہ تین سال کے دوران 05 لاکھ ڈالرز کی تنخواہیں مفت میں دی جا چکی ہیں.فتح کے عسکری ونگ کے اہلکاروں کے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ انہیں فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز میں مدغم کیا جائے گا تاہم ایک ہزار ارکان کو نہ تو سیکیورٹی فورسز میں شامل نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان کے معاوضے بھی تاحال جاری ہیں.