اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسٰی ابور مرزوق نے کہا ہے کہ عرب ممالک تیونس اور مصر میں اٹھنے والی عوامی انقلاب کی لہر فلسطین میں داخل ہو چکی ہے، اب مغربی کنارے کے عوام فلسطینی اتھارٹی اور صدرعباس کے مظالم کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کریں گے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک عربی نیوز ویب سائیٹ” مستقبل العربی” کو دیے گئے اپنےانٹرویو میں کیا. انہوں نے نیوز ویب پورٹل سے گفتگو کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی تازہ صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی.
اس سوال پر کہ آیا مصرمیں جاری عوامی احتجاج اور انقلاب کےفلسطین پر کیا اثرات مرتب ہوں گے،حماس کے رہ نما کا کہنا تھا کہ مصر میں آنے والا انقلاب اب فلسطینی سرحدودں میں بھی داخل ہو چکا ہے. مغربی کنارے میں مسلط فتح کے صدر محمود عباس اور ان کی اتھارٹی کے خلاف بھی فضا سازگار ہو رہی ہے. وہ وقت دور نہیں جب فلسطینی عوام اپنے کندھوں سے اسرائیل اور امریکا نواز انتظامیہ کا بار اتار پھینکیں گے.
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے عوامی غیض وغضب کا نشانہ بننے کی ایک بڑی وجہ اسرائیل کے لیے اتھارٹی کا غیر قومی موقف اور تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات اور بات چیت سے گریز ہے. ایسے حالات میں فلسطینی اتھارٹی کےخلاف عوامی ردعمل کا ظہور ایک فطری عمل ہے.فلسطینی عوام بیدار ہو چکے ہیں اوربہت جلد محمود عباس اور ان کی اتھارٹی سے گلوخلاصی حاصل کر لیں گے
ڈاکٹرمرزوق نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی عوام نے دو مرتبہ قابض صہیونی دشمن کےخلاف تحاریک ہائے انتفاضہ شروع کر کے اور طویل عرصہ تک اسے جاری رکھ کر ثابت کیا ہےکہ وہ کسی بھی جارح قوت کےخلاف انقلاب کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں.
غزہ پر اسرائیلی حملے کی دھمکیوں کے بارے میں سوال کےجواب میں ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کا حملے کا فیصلہ اٹل ہے. قابض اسرائیل جہاں ایک جانب عالمی سفارت کاری کےذریعے غزہ پر حملے کا ماحول بنا رہا ہے اور دنیا کو اس کے لیے تیارکر رہا ہے وہیں دوسری جانب فیلڈ میں صہیونی فوج بھی پوری طرح تیاریاں کر چکی ہے. ایسے حالات میں یہ تونہیں کہا جا سکتا کہ اسرائیل نے غزہ پر کب حملہ کرنا ہے تاہم اس نےاس کی تیاری ضرور کی ہے.
فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے ممکنہ جنگ اور حماس کی پالیسی بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل آج تک فلسطینیوں کےخلاف کسی بھی جارحیت میں کامیاب نہیں ہو سکا. بے گناہوں کا خون گرانا اگر جنگ میں کامیابی قرار دیا جائے تواسرائیل ضرور فاتح قرار پائے گا، لیکن عملا جنگ ذریعے قابض اسرائیلی فلسطینیوں کو اپنے حقوق سے دستبردارنہیں کرسکے.
ایک دوسرے سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کےخلاف ہروقت حالت جنگ میں ہیں. مغربی کنارے میں صہیونی فوج بغیروجہ بتائے فلسطینیوں کوان کے گھروں سے اٹھا کر لے جاتی ہے. اور انہیں گولیاں مار کر شہید کر دیا جاتا ہے. غزہ کی پٹی پر مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں.