فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں صدر محمودعباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ارکان کے خلاف کریک ڈاٶن جاری ہے. اطلاعات کے مطابق منگل کو علی الصبح عباس ملیشیا نے قلقیلیہ، نابلس، الخلیل اور دیگرشہروں میں گھرگھر تلاشی کے دوران حماس کے کم ازکم تین ارکان کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے حراستی مراکز میں منتقل کر دیا ہے. دوسری جانب تاریخی شہر الخلیل سے کئی روز قبل حراست میں لی گئی اہم شخصیات بدستور عقوبت خانوں میں رکھے گئے ہیں اور ان کی رہائی سے متعلق عدالتوں کےاحکامات کو نظرانداز کر دیا گیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کو قلقیلیہ میں عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس اہلکاروں نے سامی مغازی نامی حماس کے کارکن کو حراست میں لے لیا. وہ ایک سال پہلے بھی کئی ماہ تک عباس ملیشیا کی حراست میں رہ چکے ہیں. نابلس میں تلاشی کے دوران جامعہ النجاح کے طالب علم عمراسکندر کو اس کے گھر سے حراست میں لیا گیا. واضح رہے کہ عمراسکندر اس سے قبل 10 مرتبہ گرفتار کیا جا چکا ہے. ادھر عباس ملیشیا نے کئی روز قبل الخلیل شہر سے گرفتار کئی سرکردہ شخصیات کو بدستور حراست میں لے رکھا ہے. فلسطینی عدالتوں کی جانب سے الخلیل کی غیرمتنازعہ اور معتبرشخصیات کی فوری رہائی کے احکامات دیے گئے ہیں تاہم عباس ملیشیا کی جانب سے عدالتی احکامات نظرانداز کئے جا رہے ہیں. دوسری جانب اسرائیلی فوج نے عباس ملیشیا کی جیلوں سے رہا ہونے والے ایک درجن سے زائد افراد کو مطلوب قرار دے کر انہیں لائن حاضر ہونے کے احکامات جاری کیے. صہیونی حکام کی جانب سے الخلیل کے کئی شہریوں کے گھروں میں نوٹس بھجوائے گئے ہیں جن میں انہیں فوری طور پر خود کو حکام کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا ہے.خیال رہے کہ عباس ملیشیا کی جیلوں سے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک درجن سے زائد شہریوں کو کئی ماہ کی اسیری کے بعد رہا کیا گیا تھا.