مصری صدر حسنی مبارک نے عوامی احتجاج اور مطالبات کو نظرانداز کرتے ہوئے اقتدار کی فوری منتقلی نہ کرنے کا اعلان کیا ہے دوسری جانب ملک بھرمیں سڑکوں پر موجود مظاہرین نے صدر کے استعفےتک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے.
رات گئے سرکاری ٹی وی پر نشر خطاب میں صدر مبارک نے عوام سے احتجاج کے دوران پولیس تشدد سے ہلاکتوں پر قوم سے معافی مانگی اور عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "وہ احتجاج ختم کر دیں ان کے تمام مطالبات پورے کئے جائیں گے”.
صدر مبارک کہہ رہے تھے کہ عوامی احتجاج کے دوران تشدد برتنے اور غیرقانونی طریقے اختیار کرنے والوں کا کڑا محاسبہ ہو گا. حکومت عوام سے صرف زبانی وعدے نہیں کرتی بلکہ عملی اقدامات کرے گی. صدر نے ملک میں شفاف انتخابات کے لیے ماحول تیار کرنے کا بھی وعدہ کیا.
حسنی مبارک نے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو ایفاء کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک بھر میں نوجوانوں کے مسائل کا ادراک ہے اور حکومت ان کے تمام قانونی مطالبے پورے کرے گی.انہوں نے اپنے خلاف جاری عوامی احتجاج کے پس پردہ بیرونی ہاتھوں کا اشارہ بھی دیا اور کہا کہ "ہر حکومتی سسٹم میں کوئی نہ کوئی خامی ضرور ہوتی ہے تاہم وہ مصر کےخلاف کسی کو بیرونی اشاروں پر کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے”.
اپنے خطاب میں حسنی مبارک نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ وہ امسال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں خود کو امیدوار نہیں بنائیں گے لیکن ستمبر تک اقتدار سےالگ بھی نہیں ہوں گے.وہ اقتدار عوام کے نئے منتخب صدر کو آئینی اور قانونی طریقے سے منتقل کریں گے.انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں نافذ ایمرجنسی کے خاتمے اور صدارتی نظام انتخاب کو شفاف بنانے کے لیے تمام متنازعہ آئینی شقوں کا دوبارہ جائزہ لینے اور ان میں ضروری ترامیم کی اجازت دیں گے تاکہ ملک میں جمہوریت کی جانب پیش رفت کی جا سکے اور عوام کے جائز مطالبات بھی پورے ہوں.
ادھر مصری صدر حسنی مبارک کی جانب سے عوامی امنگوں کے برخلاف اختیارات کی منتقلی نہ کرنے کے اعلان نے استعفیٰ طلب کرنے والے عوام کو مزید مشعل کر دیا ہے. رات گئے صدر مبارک کی نشری تقریر کے بعد قاہرہ میں اسکوائر چوک میں جمع ہزاروں افراد نے صدارتی محل اور سرکاری ٹی وی کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاہم اس موقع پر پولیس اور فوج نے انہیں آگے جانے سے روک دیا.
صدر مبارک کا ٹیلی ویژن پر خطاب ایک ایسے وقت میں نشر کیا گیا جب پورے ملک میں ان کے حکومت سے علاحدگی یا ملک چھوڑ جانے کی اطلاعات گردش کر رہی تھی.ان خبروں کو اس وقت اور تقویت ملی جب آرمی کمانڈ کے ہنگامی اجلاس میں صدر مبارک دکھائی نہ دیئے.ایک فوجی عہدیدار نے تحریر اسکوائر کے مظاہرین کو یقین دلایا کہ آج ان کے مطالبات پورے کیے جا رہے ہیں.ا س سے مظاہرین یہ امیدیں لگائے بیٹھے تھے کہ آج صدر حسنی مبارک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں، تاہم ٹی وی پر نشر خطاب میں صدر نے کہا کہ میں ملک میں موجود ہوں اور اقتدار کی فوری منتقلی نہیں کر رہا.ان کے خطاب کے یہ الفاظ سنتے ہے تحریراسکوائر میں اٹھارہ روز سے خیمہ زن عوام نے "گو مبارک گو” کے نعرے لگاتے ہوئے مصر میں صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی کوشش کی.
مظاہرین نے مرحلہ وار اقتدار کی نائب صدر عمرسلیمان کو منتقلی اور ستمبر تک اقتدار پر فائز رہنے کے اعلان کو مسترد کر دیا. مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کا سب سے بڑا مطالبہ حسنی مبارک کا استعفیٰ ہے اس سے کم وہ کسی بات پر راضی نہیں ہوں گے.ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے.مظاہرین نے صدر مبارک کے خطاب کو 25 جنوری کو انقلابی تحریک شرو ع ہونے کے بعد کا بدترین خطاب قرار دیا.