فلسطین میں القدس کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم” القدس فاؤنڈیشن” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال بیت المقدس میں غیر قانونی قرار دیتے ہوئے 130 مکانات مسمار کیے، جس کے باعث 569 افراد بے گھر ہوگئے۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق مشرقی بیت المقدس اور 1967ء کے مقبوضہ علاقوں میں مکانات مسماری کی پالیسی میں گذشتہ برسوں کی نسبت تیزی دیکھنے میں آئی۔ سال 2008ء میں مشرقی بیت المقدس اور فلسطین کے دیگر علاقوں سے 89 مکانات مسمار کیے گئے تھے، جبکہ رواں سال اس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیشتر مکانات کی مسماری کے واقعات مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی بلدیہ کی سفارش یا ہدایت پر عمل میں آئے، 23 مکانات کے مالکان کو انکے مکانات کی مسماری کے ساتھ ساتھ انہیں غیر قانونی طور پراس علاقے میں تعمیرات کرنے پربھاری جرمانے بھی کیے گئے۔ زیادہ تر مکانات، عیسیویہ، جبل مبکر، شعفاط، طور ، بیت حنینا، سلوان، راس العمودہ، صور باھر، راس خمیس، بیت صفافا اور وادی الجوز میں مکانات مسمار کیے گئے۔ دوسری جانب انہی علاقوں میں یہودیوں کو کھلے عام مکانات کی تعمیر کی اجازت فراہم کی گئی، جس کی بدولت یہودی آباد کاروں نے بڑی تعداد میں مکانات اور پلازے تعمیر کیے ہیں۔