اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فتح کے مستعفی وزیراعظم سلام فیاض کے پاس ملک میں حکومت سازی کی صلاحیت نہیں. حماس نے فتح پر زور دیا ہے کہ وہ رام اللہ میں غیرآئینی حکومتی تجربے سے قبل فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کرانے کی کوشش کرے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آئینی اعتبار سے سلام فیاض کے پاس حکومت سازی کے لیے کسی قسم کا کوئی وزن نہیں. کیونکہ فتح کی حکومت کو منتخب حکومت نہیں قرار دیا جا سکتا. سامی ابو زھری نے کہا کہ فتح اس وقت رام اللہ میں حکومت سازی کے معاملے میں ایک بحران کا شکار ہے. اس بحران سے نکلنے کے لیے جن پہلوٶں سے کوششیں کر رہی ہے وہ ان سے مسائل حل نہیں ہوں گے. فتح کو تمام غیرضروری کوششوں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے مفاہمت کے لیے کی جانی والی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے. حماس کے ترجمان کا کہناتھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس سال مفاہمت سے قبل مذاکرات کرانے کا اعلان دیوانہ پن ہے. خود صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کو بھی بخوبی اندازہ ہے کہ فلسطینی اس وقت انتشار کا شکار ہیں اور جب تک یہ انتشار برقرار رہتا ہے فلسطین میں انتخابات کرانے کا کوئی جواز نہیں بنتا. انہوں نے امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قرارداد کو مسترد کیے جانے پر کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی امریکا کے ہاں اس سے زیادہ کوئی قیمت نہیں. فلسطینی اتھارٹی امریکا اور اسرائیل سے جو توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے وہ اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتیں جب تک امریکا اسرائیل اور فلسطینیوں کے بارے میں اپنی غلط پالیسی کو درست نہیں کر لیتا.