مغربی کنارے کے ضلع نابلس کی بستی ایتمار میں یہودی خاندان کے قتل کے بعد انتہاء پسند یہودیوں نے فلسطینی دیہاتوں پر حملے مسلسل تیسرے روز بھی جاری رکھے۔ یہودی بستی ’’تفوح‘‘ کے مسلح غنڈوں نے سلفیت کے گاؤں یاسوف میں ایک بڑا حملہ کے متعدد فلسطینیوں کو زخمی کر دیا۔ مغربی کنارے اور القدس میں قائم سیکڑوں ناجائز یہودی یستیوں کے درندہ صفت یہودی قریبی فلسطینی آبادیوں پر حملے کر رہے ہیں جن میں اب تک درجنوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بستی ایتمار میں ایک ہی یہودی خاندان کے پانچ افراد کے قتل کے بعد اسرائیلی فوج کے آپریشن کے ساتھ ساتھ مسلح یہودیوں نے بھی فلسطینیوں پر تشدد شروع کر رکھا ہے۔ سلفیت کے مشرقی گاؤں یاسوف میں ایک ایسی ہی کارروائی اس وقت دیکھنے میں آئی جب قریبی یہودی بستی ’’تفوح‘‘ کے اسلحہ سے لیس غاصب یہودیوں نے آبادی کو چاروں اطراف سے ہلہ بول دیا اور فلسطینیوں کے گھروں پر پتھراؤ شروع کر دیا، اس موقع پر محمد رزق حسین نامی فلسطینی کے گھر پر حملہ کیا گیا تو اہل خانہ نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ ایک دوسری کارروائی ضلع قلقیلیہ کے گاؤں جینصافوط پر کی گئی، مسلح یہودیوں کے جتھے نے گاؤں میں گھس کر توڑ پھوڑ شروع کردی اور دو کاروں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق آتشزدگی کا شکار ہونے والی کاریں ٹویوٹا کمپنی کی تھیں، گاؤں سے نکلنے سے قبل حملہ آوروں نے ایک زرعی ٹریکٹر اور گاڑی کو بھی آگ لگائی۔ ایک مزید کارروائی میں متعصب یہودیوں نے ایک حملے میں عورتا گاؤں کو تہ تیغ کر ڈالا ہے جس کے بعد عورتا کونسل کے سربراہ قیس عواد صباح نے اپنے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے سبب گاؤں میں روٹی اور دودھ جیسی ضروریات زندگی کی اشیاء ناپید ہو چکی ہیں جس سے کوئی انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ گاؤں میں کرفیو لگا دیا گیا ہے اور بجلی بھی بند کردی گئی ہے۔ خیال رہے کہ یہ گاؤں ایتمار بستی کے قریب ہی واقع ہے جہاں پر یہودی خاندان کا قتل ہوا تھا۔ اسرائیلی فوج نے تین روز سے گاؤں کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں۔ عواد نے مزید بتایا کہ اسرائیلی فوج نے پورے گاؤں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے کہ ایتمار بستی کی جانب گاؤں کے تمام گھروں کی چھتوں پر عسکری اڈے قائم کرلیے ہیں، صہیونی فوج کی بڑی تعداد گھر گھر تلاشی لے رہی ہے۔ فوجیوں نے گھروں کے تمام سامان کو الٹ کر رکھ دیا ہے۔ فوجی گھروں پر حملہ کرتے ہیں اور تمام خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں بند کرکے پندرہ سال سے زیادہ عمر والے تمام افراد کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر گھر کی تلاشی لینا شروع کر دیتے ہیں، اس موقع پر گھر میں موجود تمام غذائی اجناس کو بھی آپس میں ملا کر ضائع کیا جا رہا ہے۔ بہ قول عواد اسرائیلی فوج نے سارے گاؤں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے گھروں میں موجود دوائیوں کو ایک دوسرے میں ملا کر ناکارہ کردیا گیا ہے، اسرائیلی فوجی گاؤں سے نکلنے کی کوشش کرنے والوں پر فائرنگ سے بھی دریغ نہیں کر رہے۔