فلسطین میں قائم ’’اسلامی و مسیحی کمیٹی‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے سال 10 – 2009 ء کے ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں پانچ کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی ہے- جمعرات کے روز کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسن خاطر نے بیت المقدس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے رواں سال کے منصوبوں میں بیت المقدس شہر میں یہودی آباد ی کے پھیلاؤ کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں اور اس سلسلے میں ایک سال کے ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں کئی نئی یہودی کالونیاں تعمیر کی جارہی ہیں جبکہ کئی پہلے سے زیر تعمیر کالونیوں پر کام تیز کیا گیا ہے- اس موقع پر انہوں نے اسرائیلی بلدیہ کے نقشے کے مطابق تیار کردہ ایک رپورٹ کا خاکہ بھی پیش کیا- رپورٹ کے مطابق یہودی آبادکاری کے فروغ کے سلسلے میں معالیہ ادومیم، جبل ابو غنیم اور اس کے ملحقہ علاقوں سمیت کئی دیگر یہودی کالونیوں کی توسیع کا منصوبہ بھی شامل ہے- رپورٹ کے مطابق مسجد اقصی کے گرد’’حوض مقدس ‘‘ کے نام سے تیار کیے جانے والے وسیع و عریض پارک اور اس کے گردو نواح کی آبادیوں کے لیے بھی 20 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے- ڈاکٹر خاطر نے اپنی تیار کردہ رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں بالعموم اور بیت المقدس میں بالخصوص یہودی آبادی کو پھیلانے کا بجٹ عموما خفیہ رکھا جاتا ہے اور اس کا اعلان کم ہی کیا جاتا ہے- اس حوالے سے انہیں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کی روشنی میں یہ سمجھنا آسان ہے کہ قابض یہودی ہر آنے والے مالی سال میں بجٹ کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں، کیونکہ کئی یہودہ کالونیوں کے لیے بجٹ کی رقم پہلے ہی بہت زیادہ رکھی گئی ہے- انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے جس طرح یہودی آباد کاری میں ا ضافے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ بیت المقدس کے مستقبل کے لیے نہایت خطرناک ہیں- اسرائیل صرف یہودی آبادی میں اضافہ ہی نہیں کر رہا بلکہ شہر کے اسلامی تاریخی آثار بھی مٹا رہا ہے-