اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنما ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے کہا ہے کہ سابق صدر یاسرعرفات نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ قومی حقوق کے لیے جہد وجہد میں گزارا تاہم ان کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مفاہمت کا سلسلہ ایک ناپسندیدہ راستے کا انتخاب تھا جس پرآج تک اس کے پیش عمل کر رہے ہیں قوم کے بنیادی حقوق سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ بدھ کے روز یاسرعرفات کی پانچویں برسی کے موقع پرایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یاسرعرفات القدس اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پرسودے بازی کے خلاف تھے جس وجہ سے ان کے دشمنوں نے انہیں ایک سازش کے تحت ہلاک کیا وہ اپنی زندگی میں مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی مداخلت اور نسلی دیوار کی تعمیر کے سخت خلاف تھے۔ رضوان نے کہا کہ سابق صدر نے جب تک اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع نہیں کیا تھا تب تک وہ فلسطینی تحریک مزاحمت کے پرزور حامی تھے اور حماس ان کی پشت پر تھی تاہم جب انہوں نے اسرائیل سے سمجھوتوں کا سلسلہ شروع کیا تو حماس نے اپنا راستہ ان سے الگ کر لیا۔ جب انہوں نے اسرائیل سے بات چیت کا راستہ اپنا توہ وہ عوام کی حقیقی حمایت سے محروم ہوگئے۔ حماس کے راہنما نے کہا کہ یاسرعرفات اور محمود عباس کا کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مرحوم یاسرعرفات نے القدس سمیت کئی دیگر بنیادی قومی حقوق پردستبرداری سے انکار کر دیا تھا جبکہ محمود عباس اسرائیل سے تعلقات میں بہت آگے جا چکے ہیں، وہ القدس، مسجد اقصیٰ اور فلسطینی پناہ گزینوں جیسے بنیادی معاملات پر اسرائیل سے سمجھوتہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمود عباس آخری وقت تک کسی نہ کسی شکل میں تحریک مزاحمت کی حمایت کرتے رہے ، انہیں بنیادی موقف میں لچک نہ دکھانے اور مزاحمت کی حمایت کرنے پرراستے سے ہٹایا گیا۔