(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ بیت المقدس میں شہید کے خاندان نے اپنے شہید بیٹے محمد سمیر عبید کا جسد خاکی اسرائیلی شرائط پر وصول کرنےسے انکار کر دیا ہے۔
دنیابے تحاشہ مصائب،رنج و الم اور دکھوں سے بھر پور ہےِ،ایک انسان اپنے قریبی رشتوں کے طفیل جو سب سے بڑا دکھ یا رنج اٹھاتا ہے وہ انکی ابدی جدائی ہوتی ہے،جو موت کی شکل میں آ کر ماں کو بیٹے سے،بیٹے کو ماں سے ،بہن کو بھائی سے اور والد کو بیٹی سے جدا کر دیتی ہے،کسی بھی انسان پر حیات کا دروازہ جب بھی بند ہوتا ہے،اس شخص سے وابستہ عزیز و اقربا طویل عرصے کے لیے ایگ گہرے صدمے میں چلے جاتے ہیں،کسی اپنے کی موت کی تلخی کا ذائقہ ہمیشہ ایک سا ہوتا ہے،چاہے اس کے جان کو اپنے قبضہ میں لینے والا ملک الموت اس کی روح کسی حادثہ کی کی صورت میں ضبط کرے،یا کسی اسپتال کے وینٹی لیٹر اچانک اسکی چلتی سانسیں رکنے کا اعلان کردے،وہ سڑک پر چلتی اندھی گولی کا نشانہ بن جائے یا تیز رفتار کار اسکو اپنی وحشت کا نشانہ بنا دے،موت کا ہر رنگ سیاہ ہوتا ہے۔اور خود سے منسلک لوگوں کی حیات کے پردے پر موجود خوشگوار ر نگین لمحوں کو بھی ایک دم سیاہ کردیتا ہے۔
جب کوئی اپنا بچھڑجاتا ہے تو پیچھے زندہ رہ جانےوالوں کو معلوم ہو جاتا ہے کہ اب جو وہ سفر کرےگا،وہ آخری ہوگا،لہذا انکی کوشش ہوتی ہے کہ الوداعی سفر رخصت ہونے والے کے شایان شان ہو،دنیا کا کوئی بھی مذہب یا کسی بھی خطے کے رسم و رواج انسان کو اس حق سے محروم نہیں رکھتے،لیکن بدقسمتی سے صیہونی ریاست نے اپنی سرپرستی میں جہاں فلسطینی عوام سے انکے باقی تمام بنیادی حقوق چھیننے کا تہیہ کیا ہوا ہے،وہاں وہ مظلوم فلسطینی شہریوں کو یہ حق دینے پر بھی تیار نہیں ہیں کہ وہ اپنے شہید ہو چکے پیاروں کو اپنے مذہبی رسم و رواج کے مطابق دفنا سکیں،قابض صیہونی ریاست ظلم و بربریت میں تمام حدیں عبور کر چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان نے اپنے شہید بیٹے محمد سمیر عبید کا جسد خاکی اسرائیلی شرائط پر وصول کرنےسے انکار کر دیا ہے۔
فلسطینی محکمہ اموراسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ القدس کے خاندان نے اسرائیلی فوج کے حملے میں چند روز قبل شہید کیے گئے 20 سالہ نوجوان سمیر عبید کا جسد خاکی صہیونی شرائط پر وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
صہیونی حکام نے سمیر عبید کو گذشتہ جمعرات کو العیسویہ کےمقام پر گولیاں مار کر شہید کردیا تھا اور اس کا جسد خاکی قبضے میں لے لیا تھا۔ گذشتہ روز صہیونی حکام کی طرف سے شہید کا جسد خاکی اس کے ورثاء کے حوالے کرنے کے لیے خاندان کے ساتھ رابطہ کیا۔
قابض حکام نے کہا کہ وہ شہید کا جسد خاکی صرف اسی صورت میں انہیں دیں گے کہ اسے العیسویہ سے باہر باب الزاھرہ قبرستان میں دفن کریں اور شہید کے جنازے میں 50 سے زاید افراد کو شریک نہ کیا جائے۔ جنازے کے جلوس میں پرچم نہ لہرائے جائیں ورنہ انہیں اس کے بدلے 25 ہزار شیکل جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
شہیدسمیر عبید کے اہل خانہ نے صہیونی حکام کی طرف سے جاری کردہ شرائط مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے شہید کی تدفین کریں گے۔ خیال رہے کہ 20 سالہ سمیر عبید کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ جمعرات کو العیسویہ میں گولیاں مار کر بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا تھا۔
تقدیر کے قاضی کا ازل سے ہے یہ فتوی
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
تحریر : تحسین عزیز