مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حال ہی میں اسرائیلی فوج کی اعلیٰ کمان تبدیل ہوئی اور جنرل گیڈی آئزن کوٹ کی سبکدوشی کے بعد ان کی جگہ جنرل ’’اویو کوخاوی‘‘ کو نیا چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کیا گیا۔
سنہ 2006ء میں اسرائیلی فوج کو فلسطینی مزاحمت کاروں نے اس وقت ایک گہرا زخم لگایا جب غزہ کی پٹی کی سرحد پر دراندازی کے دوران مجاہدین نے اسرائیلی فوج کے ایک سپاہی گیلاد شالیت کو گرفتار کرنے کے بعد اسے جنگی قیدی کی حیثیت سے اپنی تحویل میں رکھا۔ سنہ 2010ء کو اس کی رہائی عمل میں لائی تو اس وقت اسرائیلی آرمی کی کمان تبدیل ہوچکی تھی۔ تب اسرائیلی فوج کو گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے 1050 فلسطینیوں کی رہائی کی شکل میں قیمت چکانا پڑی۔
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ کمان ایک بار پھرتبدیل ہوگئی ہے۔ سبکدوش ہونے والے جنرل گیڈ آئزنکوٹ نے جاتے جاتے صدمے کا اظہار کیا کہ میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے قبضے سے جنگی قیدیوں کو بازیاب نہیں کراسکا۔ انہوں نے اپنے جانشین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں جن کی تعداد چار بتائی جاتی ہے کی رہائی کے لیے مؤثر کوشش کریں۔
نئے آرمی چیف نے فوج کی کمان ایک ایسے وقت میں سنھبالی ہے جب اسرائیلی فوج کو غزہ کی پٹی کے محاذ پر پے درپے شکستوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دو ماہ قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی ایک سرجیکل آپریشن کی کوشش کی مگر مجاہدین نے دشمن کو جواب میں کاری ضرب لگاتے ہوئے جان پر کھیل کر دشمن کی سازش ناکام بنا دی۔ بعد ازاں القسام بریگیڈ نے تحقیقات کے دوران خان یونس میں سرجیکل آپریشن میں حصہ لینے والے فوجیوں کے نام، تصاویر اور فوج میں ان کی ذمہ داریوں تک کی نشاندہی کردی۔ القسام کی تحقیقات اسرائیلی انٹیلی جنس کے منہ پرایک اور طمانچہ تھا جس پر اسرائیل کے سیاسی اور عسکری حلقوں میں حیرت کا اظہار کیا گیا۔
ئےآرمی چیف 55 سالہ ’’اویو کوخاوی‘‘ ایک ایسے وقت میں اسرائیلی فوج کے سربراہ مقرر ہوئے ہیں جب غزہ کے محاذ پراسرائیلی فوج کو کئی گہرے زخم لگائے گئے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کو نئے آرمی چیف کی قیادت میں بھی سابقہ چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ اسرائیل تسلیم کرچکا ہے کہ یہ 2006ء نہیں بلکہ 2019ء ہے اور آج کے فلسطینی مزاحمت کار زیادہ جدید اور خطرناک ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ اس لیے نئے آرمی چیف کو اندازہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے فولادی قبضے سے اسرائیلی فوجیوں کو بہ حفاظت نکالنا کھیل نہیں۔ ایسی کسی بھی کوشش پراسرائیلی فوج کو غیرمتوقع جانی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
سبکدوش ہونے والے اسرائیلی آری چیف نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی بازیابی میں ناکام رہے ہیں۔
جنرل کوخاوی پرایک نظر
اویو کوخاوی اسرائیلی فوج کے 22 ویں چیف ہیں۔ وہ 1964ء کو شمالی فلسطین کے شہر ’’حیفا‘‘ میں قائم کی گئی ’’کریات بیالیک‘‘ صیہونی کالونی میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے سنہ 1992ء میں فوج میں سروس کا آغاز کیا اور چھاتہ بردار بریگیڈ بھرتی ہوئے۔ سنہ 2001ء میں غرب اردن میں ’’حفاظتی دیوار‘‘ نامی ایک فوجی آپریشن کی نگرانی سونپی گئی۔ سنہ 2010ء میں گیلاد شالیت کی رہائی تک وہ فوج کے بریگیڈیئر رہے۔
جنرل کوخاوی کو اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ’’امان‘‘ میں بھی تعینات کیا گیا۔ سنہ 2014ء کو انہیں نادرن کمان کا سربراہ مقرر کیا گیا اور 2018ء میں انہیں آرمی چیف جنرل گیڈی آئزنکوٹ کا نائب مقرر کیا گیا۔
دو روزقبل جب جنرل کوخاوی کو آرمی چیف کی حلف برداری کی تقریب برپا تھی تو اس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو بھی شریک تھے۔ انہوں نے جنرل کوخاوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو کنٹرول کرنے اور اسے دشمن کے خلاف ہر محاذ پر لڑنے کے قابل بنانے کی ذمہ داری تمہارے کندھوں پر ہیں۔
جنرل کوخاوی کے سامنے کئی چیلنجز ہیں۔ غزہ کی پٹی پر جاری کشیدگی، لبنان کی سرحد، شام میں ایران کے خلاف جاری کارروائیاں اور غرب اردن میں فوج کی موجودگی نئے آرمی چیف کو مشکلات سے دوچار کرتی رہے گی۔ (بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین )