رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے حال ہی میں اپنی وفادار حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ کو سبکدوش کرتے ہوئے نئی مخلوط حکومت کے قیام کی دعوت دی ہے۔ فلسطینی صدر کی طرف سے پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان اتھارٹی کو درپیش بحران کی عکاسی کرتا ہے۔
گذشتہ ہفتے تحریک فتح کی طرف سےتنظیم آزادی فلسطین میں موجود دیگر جماعتوں میں پر مشتمل قومی حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی یہ بات بھی مشہور کردی گئی کہ نئی حکومت میں بھی تقریبا وہی پرانے چہرے ہوں گے جو اس سے سبکدوش ہونے والی حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ رامی الحمد اللہ اس نئی حکومت کے سربراہ ہوں گے۔
دوسری جانب فلسطین کی بیشتر نمائندہ جماعتوں نے تحریک فتح اور صدر عباس کی اس نئی سیاسی چال کو مسترد کرے ہوئے کہا کہ تحریک فتح کی قیادت میں انہیں نئی حکومت قبول نہیں کیونکہ فتح کی طرف سے واضح طورپر کہا گیا کہ ملک نئی قومی حکومت میں حماس کو شامل نہیں کیا جا رہا ہے۔
نامہ نگار نے ذرائع کے حوالے سے کہاکہ تحریک فتح کی قیادت میں بھی وزارت عظمیٰ کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں۔
فتح کے بعض رہنما صائب عریقات کے حامی ہیں۔ اس کے عزام الاحمد، محمود العالول، توفیق الطیراوی، جبریل الرجوب، حسین الشیخ نے صائب عریقات کی مخالفت اس بناء پر کی کہ وہ تنظیم آزادی فلسطین کے سیکرٹری ہیں۔ اگر انہیں وزارت عظمیٰ کاعہدہ دیا جاتا ہے توان پر بہ یک وقت دو ذمہ داریاں پڑ جائیں گی۔
مختلف سیناریو
فلسطینی تجزیہ نگار اور سیاسی امور کے ماہرھانی المصری نے کہا کہ نئی مخلوط حکومت کے متعدد پس منظر ہوسکتے ہیں۔ قائم مقام یا عبوری حکومت سلام فیاض کی حکومت کی طرح طویل مدت تک کام کرے گی۔ تاہم ایک سینیاریو یہ ہے کہ رامی الحمد اللہ کی نئی حکومت چھ ماہ کام کرے گی۔ اس کا کام ملک میں انتخابات کا انعقاد کرانا ہے۔
دوسرا سیناریو یہ ہے کہ رامی الحمد اللہ ہی نئی حکومت قائم کریں گے۔ تیسرا سینیاریو یہ کہ حکومت کی تشکیل صدر عباس کی مقرب کسی آزاد شخصیت کو سونپا جائے گا اور چوتھا سیناریو تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی نئی حکومت کی تشکیل کو یقینی بنائے گی۔
عوام میں پھوٹ پیدا کرنے کی دانستہ کوشش
فلسطین کے عوامی اور سیاسی حلقوں میں صدر عباس کی طرف نام نہاد مخلوط حکومت کی تشکیل کے اعلان کو عوام میں پھوٹ پیدا کرنے کی دانستہ چال قرار دیا جا رہا ہے۔
فلسطین میں اقتصادی اور سماجی حقوق کے آبزر ور فراس جابر نے کہا کہ فلسطینی معاشرہ گذشتہ 12 سال سے تقسیم کا شکار ہے اور صدر عباس کے اقدامات کا مقصود عوام میں مزید پھوٹ پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے حوالے سے پائے جانے والے اختلافات کی ایک وجہ حماس کے ساتھ جاری رسا کشی بھی ہے۔ نئی حکومت کا قیام عوام میں تقسیم کی سازش کو مزید آگے بڑھانا ہے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)