سلفیت(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے ہرشہید کی اپنی ایک داستان ہے۔ ان میں23 سالہ شہید محمد جمیل قزق آل شاھین کی زندگی اور شہادت کی اپنی ایک الگ کہانی ہے۔۔ اس کی عمر صرف دو سال تھی جب اس کے والد اچانک انتقال کرگئے۔ اس طرح اس نے یتیمی کی زندگی بسر کی اور 23 سال کو پہنچا تو اسرائیلی فوج کی ایک قاتل گولی نے اس کی جان بھی لے لی۔ اس طرح اس نے یتیمی کی زندگی بسر کی اور شہادت کی موت سے سرفراز ہوا۔
شہید محمد شاہین کی ماں عصفورہ شاھین نے بتایا کہ محمد اس کا اکلوتا بیٹا تھا۔ اس نے اپنے بچے کی ایک یتیم کے طورپر پرورش کی مگر کبھی اسے باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ اس نے ان بچوں کی طرح پرورش پائی جن کے والدین حیات ہیں۔ اس کی 23 سالہ زندگی یتیم کی زندگی تھی مگر اسرائیلی دشمن نے عین عنفوان شباب میں اس کی زندگی سلب کرلی۔
دوس سال پیشتر اسرائیلی فوج نے شمالی شہر سلفیت میں شہید محمد جمیل القزق آل شاہین کے مکان کا محاصرہ کیا۔ دشمن نے شاھین کو حراست میں لیا اور مجد جیل میں ڈال دیا، جہاں اس نے چھ ماہ تک اسرائیلی زندانوں میں قید وبند کی صعبتیں اُٹھائیں۔
اس کے ٹھیک دو سال بعد 12 مارچ 2019ء کو اسرائیلی فوجیوں نے ایک بار پھر اس کے مکان کا محاصرہ کیا۔ اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینی کو گرفتار کرنے کی آڑ میں اس پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں کئی گولیاں اس کے جسم کے بالائی حصے میں پیوست ہوگئیں۔ ایک گولی اس کے دل کو چھو کر پار ہوگئی جو اس کے لیےجان لیوا ثابت ہوئی۔ اسے شدید زخمی حالت میں یاسرعرفات اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کے جسم میں موجود گولیاں نکالنے کی کوشش کی مگر وہ اس کی زندگی نہ بچا سکے۔
جیسے محمد شاھین کی شہادت کی خبر اس کے اہل خانہ اور علاقے میں پہنچی تو شہری اسرائیلی ریاست کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ شہر میں محمد شاھین کی شہادت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا اور شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے پورا شہر امڈ آیا۔
فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کہ طرف سے محمد شاھین کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شہید کیا گیا۔ اسے گولی تاک کر ایک جسم کے اس حصے پرماری گئی جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔ دل کو زخمی کرنے والی گولی پیٹھ کی طرف سے نکل گئی۔
اپنی شہادت سے قبل محمد شاھین نے ’’فیس بک‘‘ پر آخری پوسٹ شیئر کی جس میں اس نے لکھا کہ شہید اللہ کی مشیت سے شہادت کے مرتبے پر فائز ہوتے ہیں۔ جب تک ان کے ساتھ اللہ کی مشیت اور رضا موجود ہے انہیں کوئی خوف اور ڈر نہیں۔ اس کے ان الفاظ نے لواحقین کو عزم اور ایک نیاحوصلہ دیا اور اس صدمے کو برداشت کرنے کی ہمت دی۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)